0
Tuesday 19 Dec 2017 02:12
شام کو فلسطین کی حمایت کی سزا دی گئی ہے

صہیونی دشمن کو صرف مقاومت کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے، مفتی اعظم شام

ہم اپنے شہیدوں کے خون کو فلسطین سے متعلق سمجھتے ہیں
صہیونی دشمن کو صرف مقاومت کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے، مفتی اعظم شام
اسلام ٹائمز۔ شام کے مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عربی ممالک کے حقوق صرف مقاومت کے ذریعے ہی واپس لئے جا سکتے ہیں، واضح کیا کہ آج صیہونیوں کے خلاف شام کا قیام، مقاومت کی تشکیل کا سبب بنا ہے۔ گذشتہ روز شام کے صوبہ لاذقیہ میں قدس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ شام کے مفتی اعظم نے اس تقریب کے بعد اعلان کیا کہ احتمالاً امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ عوامی دباو کی وجہ سے واشنگٹن کے سفارت خانے کی قدس منتقلی کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے گا۔ حسون نے شام کے اخبار الوطن کے ساتھ انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ امریکہ صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے آج تک، خاص طور پر عرب ممالک سے متعلق مسائل میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ہی کیوں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹے؟ بلکہ عربوں کو خود چاہیے کہ وہ حق کی طرف لوٹ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ عربی ممالک کا حق صرف مقاومت کے ذریعے ہی واپس لیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کا شام ایک پیغام لئے ہوئے اور اس پیغام کے بارے میں وہ 30 سال پہلے سے تاکید کر رہا تھا اور وہ پیغام یہ تھا کہ "صہیونی دشمن کو صرف مقاومت کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔"

بدرالدین حسون نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شام کو فلسطین کی حمایت کی سزا دی گئی ہے، کہا صہیونی 1980ء سے 2010ء تک اس بات کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ شام اور مقاومت کو ختم کرسکیں، لیکن آج ان کے مقابلے میں شام کے قیام اور سات سالہ جنگ میں کامیابی کی وجہ سے خط مقاومت تشکیل پاچکا ہے۔ شام کے مفتی اعظم نے اس بات پر تاکید کی کہ عراق اور جمہوری اسلامی ایران میں اسرائیل کا سفارت خانہ فلسطینی سفارت خانے میں تبدیل ہوچکا ہے، انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہارا شکرگزار ہوں کہ تم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ شام اپنے پیغام اور مقاومت و استقامت میں سچا تھا۔۔۔۔۔۔ ہم اپنے شہیدوں کے خون کو فلسطین سے متعلق سمجھتے ہیں۔ انہوں نے آخر میں اس بات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا شام پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہم "بکھرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کی طرف لوٹ آئے ہیں؛ کیونکہ شام میں کوئی قبیلہ یا مذہب نہیں ہے۔" اور جو کچھ بھی ہے وہ امت واحدہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 690959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش