0
Sunday 22 Apr 2018 10:53

مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وزیراعلٰی ہاؤس کے سامنے دھرنا دینگے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کوئٹہ

مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وزیراعلٰی ہاؤس کے سامنے دھرنا دینگے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کوئٹہ
اسلام ٹائمز۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے 24 گھنٹے میں ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو وزیراعلٰی ہاؤس کی طرف لانگ مارچ اور غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا دیا جائے گا۔ کچھ بھی ہوا تو اس کی تمام ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر ڈاکٹر یاسر خوستی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں سہولیات کے فقدان، ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مطالبات جس میں ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس، رسک الاؤنس، سروس اسٹرکچر، ہاؤس آفیسر اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے ماہانہ وظائف دوسرے صوبوں کے ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ آفیسرز کے برابر کرنا اور بلوچستان بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کے فقدان کے خلاف 6 مارچ سے جو احتجاجی مرحلہ یا احتجاجی تحریک شروع کی، اس احتجاجی تحریک کے دوران حکومت و اپوزیشن ارکان نے ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے احتجاجی کیمپ میں مطالبات کے حل کی یقین دہانی اور سرکاری ہسپتالوں کیلئے گرانٹ کا اعلان کر دیا۔ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ و دیگر کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں کی اعلان کردہ احتجاجی گرانٹ اب تک ہسپتالوں کو فراہم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے احتجاجی کیمپ کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعلٰی بلوچستان بھی ان کے ہمراہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے حکومت بلوچستان کو ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے مطالبات کے حل کیلئے 4 دن کا مہلت دی، مگر اب تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے ایک بار پھر 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر 24 گھنٹوں میں ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ہم وزیراعلٰی ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے۔ ہم احتجاج پر نہیں جائیں گے اور او پی ڈیز بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے سرکاری ملازمین کیخلاف بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کرپشن کا شکار ہیں، وہ دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں۔ حکومت کی عجیب منطق ہے، وعدے کرتے ہیں اور پھر ان وعدوں سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس کی کوئٹہ میں موجودگی کے موقع پر ایک گھنٹے ملاقات کی، جس میں مطالبات سے متعلق بات چیت کی گئی۔ چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ اگر مطالبات حل نہ ہوئے تو میں دوبارہ کوئٹہ آؤں گا۔ گذشتہ روز بھی چیف جسٹس آف پاکستان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا تو انہوں نے مطالبات سے متعلق معلوم کیا۔ ہم نے کہا کہ اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے. جس پر انہوں نے کہا کہ میں چاروں صوبوں کے حکام کو طلب کرکے اس بارے بات کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 719642
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش