0
Tuesday 19 Jun 2018 00:31

اسٹیبلشمنٹ ایک پارٹی کو طاقتور بنا رہی ہے، یہ مداخلت فوج کی عزت میں اضافہ نہیں کرے گی، لیاقت بلوچ

اسٹیبلشمنٹ ایک پارٹی کو طاقتور بنا رہی ہے، یہ مداخلت فوج کی عزت میں اضافہ نہیں کرے گی، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ متحدہ مجلس عمل اور جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے، مارشل لاء کسی مسئلے کا حل نہیں، بزدل پرویز مشرف تمام عدالتی رعایتوں کے باوجود پاکستان آنے کے لئے تیار نہیں یہ فوج کے لئے بدنامی کا باعث ہے، اسٹیبلشمنٹ جس طرح ایک پارٹی کو طاقتور کر رہی ہے یہ مداخلت فوج کی عزت میں اضافہ نہیں کرے گی، عمران خان کے گرد جس طرح سیاسی بیوفاؤں اور لوٹوں کو جمع کیا گیا ہے، اس سے ان کی سیاست اپنا بیانیہ کھو چکی ہے ان سے بہتری کی کوئی توقع نہیں، متحدہ مجلس عمل تمام دینی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم رکھتی ہے، عالمی اسٹیبلشمنٹ اور مقامی مافیا کی طرف سے انتشار پیدا کرنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا جائے گا، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دینی ووٹرز میں انتشار سیکولرازم کو معاونت فراہم کرے گا، متحدہ مجلس عمل فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر ملک میں اسلام کا عادلانہ اور منصفانہ نظام قائم کرے گی۔ وہ جماعت اسلامی کی عید ملن تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، حلقہ این اے 226 لطیف آباد سے امیدوار حافظ طاہر مجید، پی ایس 66 سے امیدوار عبدالوحید قریشی، ممتاز اسکالر پیر عبدالرحمن قریشی نے بھی خطاب کیا، جبکہ متحدہ مجلس عمل کے حلقہ پی ایس 64 سے امیدوار ڈاکٹر سیف الرحمن، حلقہ 62 قاسم آباد سے امیدوار حافظ اعظم جہانگیری، جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا تاج محمد ناہیوں، جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے سابق امراء شیخ شوکت علی اور مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔

متحدہ مجلس عمل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اپنے بیانیے سے ریاست اور سیاست میں تصادم پیدا کر رہے ہیں جو ملک اور جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مافیا اس قدر طاقتور ہوگیا ہے کہ وہ ریاست کو چیلنج کر رہا ہے کہ کوئی اس سے لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لے سکتا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی پانامہ لیکس کے تمام 436 ملزموں کا احتساب چاہتی ہے، سپریم کورٹ نے 435 افراد کے احتساب کو نظرانداز کر رکھا ہے، اسی لئے نواز شریف کو یہ کہنے کا موقع ملا ہے کہ انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ اسکینڈل میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف مقدمہ چلائے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں کی کارکردگی کے بارے میں ابھی کوئی بڑی شکایت نہیں ملی ہے ان کی کارکردگی کا تعین تب ہی ہوگا جب وہ کسی کا مہرہ اور آلہ کار بنے بغیر شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا عمل مکمل کراکے رخصت ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین کے مطابق 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے، مارشل لاء کسی مسئلے کا حق نہیں، عدلیہ نگراں حکومتیں الیکشن کمیشن سب انتخابات کے سلسلے میں یکسوں ہیں اور متحدہ مجلس عمل بھی آئین جمہوری اور سیاسی استحکام کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک میں چوتھی پارلیمنٹ جمہوری عمل کے نتیجے میں بننے جا رہی ہے لیکن بدقسمتی سے جمہوری روایات اور قدریں مستحکم نہیں ہو سکیں، کرپشن لوٹاکریسی اور سیاسی بیوفائی نے پارلیمانی نظام کو کمزور کیا ہے، سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ نظریہ پاکستان اسلام سے وابستگی اور شائستگی سمیت ہر پہلو سے کمزوریاں پیدا ہوئی ہیں اور پاکستان بے پناہ سودی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعوؤں کے باوجود 400 ارب ڈالر لوٹنے والوں سے قومی دولت واپس نہیں لی جا سکی، ظلم ناانصافی کا دور دورہ ہے، تعلیم صحت سمیت عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سابق آرمی چیف کمانڈو جنرل پرویز مشرف سپریم کورٹ کی طرف سے تمام رعایتیں دینے کے باوجود بذدلی دکھا رہے ہیں اور پاکستان نہیں آ رہے وہ فوج کے لئے بدنامی کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اسٹیبلشمنٹ لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ایک پارٹی کو طاقتور بنا رہی ہے یہ مداخلت فوج کی عزت میں اضافہ نہیں کرے گی، گذشتہ سالوں میں فوج کی طرف سے سیاست میں عدم مداخلت سے اس کی ساکھ بحال ہوئی تھی لیکن اب پھر ایوب خان یحیٰ خان ضیاء الحق اور پرویز مشرف کا راستہ اختیار کیا گیا ہے، لوگوں کی فائلیں کھول کر انہیں وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اس سے آئندہ کے لئے نئے خطرات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور سیاست کے تمام ذمہ داروں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ جمہوری سیاسی عمل شفاف طور پر آگے بڑھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان تبدیلی کے نعرے کے ساتھ آگے بڑھے تھے لیکن جس طرح ان کے گرد سیاسی بیوفائی کرنے والے اور لوٹاکریسی کرنے والوں کو جمع کیا گیا ہے ان سے کوئی بہتری کی توقع نہیں رکھی جا سکتی، عمران خان کا سیاسی بیانیہ اپنا اثر کھو بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل تمام دینی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی، عالمی اسٹیبلشمنٹ اور مقامی ایجنٹ اور سیکولر قوتیں دینی جماعتوں میں انتشار بڑھانا چاہتی ہیں لیکن ہم اس کا متحد ہو کر مقابلہ کریں گے، متحدہ مجلس عمل میں فرقہ وارانہ سمیت ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہوکر دینی جماعتیں جمع ہوئی ہیں جو انتخابات میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل نہ صرف کے پی کے میں حکومت بنائے گی بلکہ پنجاب جو کہ اقتدار کا تعین کرتا ہے وہاں بھی جاگیرداروں سرداروں اور مافیا کے لوگوں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا اور مجلس عمل نہایت مثبت نتائج دے گی، جبکہ بلوچستان میں عوام کے زخموں پر مرہم رکھ کر دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ دیہی شہری کی بنیاد پر دو گروہ قائم کرکے انہیں مضبوط کیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ سندھ بھر کے عوام اپنے بنیادی حقوق اور شہری سہولتوں سے محروم ہیں، اب انشاء اللہ دیہات میں بھی تبدیلی آئے گی اور کراچی اور حیدرآباد کے عوام بھی اپنے ماضی کی طرف لوٹیں گے اور اسلام اور جمہوریت سے اپنی گہری وابستگی ووٹ کی قوت سے ظاہر کریں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ہی ملک کے حالات میں تبدیلی لا سکتی ہے کیونکہ اس کے کسی رہنماء پانامہ لیکس یا دبئی لیک میں کوئی نام نہیں ہے، بڑی جماعتیں کرپشن کا گڑھ بن چکی ہیں اور آئین قانون اور جمہوریت کو انہوں نے بری طرح پامال کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 732166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش