0
Tuesday 23 Oct 2018 15:37

بلوچستان میں سکیورٹی پر 30 ارب روپے خرچ کرنیکے باوجود بے یقینی سی صورتحال ہے، سینیٹر سراج الحق

بلوچستان میں سکیورٹی پر 30 ارب روپے خرچ کرنیکے باوجود بے یقینی سی صورتحال ہے، سینیٹر سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور حکومت کی 60 روزہ کارکردگی مایوس کن ہے۔ چہرے بدل گئے لیکن نظام نہیں بدلا۔ سی پیک پر سب سے بڑا حق گوادر اور بلوچستان کے عوام کا ہے، مگر گوادر پانی سے بھی محروم ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کو ختم یا کمزور کرنا پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ابتدائی ساٹھ روز کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ مہنگائی میں اضافہ اور عوام کا اعتماد مجروح ہوا۔ ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکمرانوں کو اقتدار بغیر ہوم ورک کے دیا گیا۔ صبح حکومت کچھ کہتی ہے، شام کو تردید کر دی جاتی ہے۔ حکومت کو سو دن پورے کرنے دیئے جائیں ہم، حکومت کو آئینہ دکھانے کا کام کر رہے ہیں۔ مخصوص ٹولہ مارشل لاء اور جمہوریت دونوں میں فائدہ اٹھاتا ہے۔ شفاف انتخابات ہوتے تو پچیس جولائی کو نتیجہ مشکل ہوگا۔احتساب سب کا بلا تفریق اور دن کی روشنی میں ہونا چاہیئے۔ حکومت خود تلخیوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ عمران خان نے جن پچاس سیاسی مجرموں کا دعویٰ کیا، ان کی لسٹ جاری کریں۔ مجرموں کو انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جماعت اسلامی حکومتی ایکشن کی منتظر ہے۔ نیب پاکستان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کے لئے اقدامات کریں۔ لوٹا پیسہ واپس لا کر قرض کی ادائیگی اور ڈیم بنانے پر خرچ کیا جائے۔ ملک کو ٹھیکے پر دینے کی ضرورت نہیں۔ مس منیجمنٹ ختم کی جائے۔ ٹیکس تو کیا، ہماری ماں اور بہینں پاکستان کے لئے زیور دینے کے لئے تیار ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچستان میں بے یقینی ہے۔ کراچی اور لاہور کی نسبت کوئٹہ میں مہنگائی زیادہ ہے۔ پاک افغان بارڈر دو روز بند ہونے سے لوگوں کا روزگار متاثر ہوا۔ بلوچستان کے لوگ گیس، پانی اور بجلی سے محروم ہیں۔ بلوچستان میں ناخواندگی چونسٹھ فیصد، بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ خشک سالی کی وجہ سے زراعت متاثر ہو رہی ہے۔ کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہو چکی ہے۔ شہری گھروں کی دیواریں اونچی اور خاردار تاریں لگا رہے ہیں۔ شہریوں کو صفائی اور صحت کی سہولیات میسر نہیں۔ ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔ سی پیک سے غریب علاقوں کو فائدہ دیا جائے۔ بلوچستان کی حکومت اور عوام کو سی پیک کے حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ گوادر سی پیک کا دل ہے، لیکن وہاں کے لوگوں کو پانی میسر نہیں۔ گوادر کی خوشحالی پر سب سے پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے۔ بلوچستان میں صرف 23 فیصد لوگوں کو پانی دستیاب ہے۔ صوبے میں بے روزگاری عروج پر ہے، جبکہ 35 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ حکومت کے کوئٹہ شہر کو خوبصورت بنانے کے دعوے محض خواب ہیں۔ بلوچستان میں امن کیلئے 30 ارب روپے رکھے جاتے ہیں، مگر بے یقینی کی صورتحال برقرار ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ 66 فیصد کرپشن بلوچستان میں ہو رہی ہے۔ صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں چھوٹے صوبوں کو حقوق ملے، اسے ختم یا کمزور کرنا ملک کے حق میں نہیں۔
خبر کا کوڈ : 757459
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش