0
Tuesday 13 Nov 2018 10:41

’’میرے منہ سے تھیلا ہٹاؤ، میرا دم گھٹ رہا ہے‘‘ خاشقجی کے آخری کلمات

’’میرے منہ سے تھیلا ہٹاؤ، میرا دم گھٹ رہا ہے‘‘ خاشقجی کے آخری کلمات
اسلام ٹائمز۔ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی نے اپنے قتل کے وقت آخری جملہ ’چھوڑو مجھے، میرا دم گھٹ رہا ہے‘ ادا کیا تھا۔ ترک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پلاسٹک کے تھیلے سے منہ کو ڈھانپ کر جمال خاشقجی کا دم گھونٹ کر اسے قتل کیا گیا۔ قتل کے وقت صحافی نے اکھڑتی سانس کے ساتھ آخری جملہ ادا کیا کہ ’چھوڑو، میرا دم گھٹ رہا ہے‘۔ صحافی کے قتل کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ میں صحافی اپنے قاتلوں کو کہتے ہیں کہ ’میرے منہ سے تھیلا ہٹاؤ مجھے بند جگہ سے خوف آتا ہے، جلدی ہٹاؤ، چھوڑو میرا دم گھٹ رہا ہے‘ لیکن قاتل اپنے ارادے کے پکے تھے۔ سات منٹ کی سفاکانہ کارروائی میں صحافی کی موت واقع ہوئی۔ ترک اخبار صباح کے چیف انویسٹی گیشن نے الجزیرہ کو مزید بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والے 15 حکام ہی قتل کے ذمہ دار ہیں، جن میں کلیدی کردار فرانزک لیب کے سربراہ صلح کا ہے جس نے قتل کو چھپانے کے لیے کمرے کے فرش اور دیواروں کو پلاسٹک سے ڈھک سے دیا تھا۔ سعودی فرانزک لیب کے سربراہ صلح نے صحافی کے دم گھٹ کر مرجانے کے بعد مکمل طور پر پلاسٹک سے ڈھکے کمرے میں لاشوں کے ٹکڑے کیے تاکہ تفتیش کار قتل اور لاش کا کوئی سراغ لگانے میں ناکام رہیں۔ واضح رہے کہ ترک تفتیس کاروں نے قتل کے وقت صحافی کی گفتگو کی ریکارڈنگ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ صدر طیب اردگان نے گزشتہ روز صحافی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سعودی عرب، امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو فراہم کردی ہے تاہم صدر نے میڈیا کو ریکارڈنگ کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 760869
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش