0
Friday 3 Jun 2011 23:09

2767 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافہ

2767 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافہ
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے آئندہ مالی سال 2011-12 کا بجٹ پیش کر دیا جس کا کل تخمینہ  2767 ارب روپے ہے، مجموعی مالیاتی خسارہ 850 ارب روپے ہوگا، جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کیا جا رہا ہے، تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافے کے ساتھ سرکاری ملازمین کو ایڈہاک ریلیف دیا جا رہا ہے۔ ترقیاتی کاموں کیلئے 730 ارب روپے کا بجٹ ہے جس میں وفاق کیلئے 300 ارب اور صوبوں کیلئے 430 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ٹیکسز کی وصولی کا ہدف 1952 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ موجودہ مالی سال سے 12.3 فیصد زیادہ ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ نہ کرنے، جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کرنے اور قابل ٹیکس آمدن کی حد تین لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ کی جا رہی ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ تنخواہوں میں 15 فیصد جبکہ پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافے کے ساتھ سرکاری ملازمین کو ایڈ ہاک ریلیف دیا جائے گا۔ یکم جولائی 2002 یا اس کے بعد ریٹائرڈ ہونے والوں کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ، 30 جون 2002 یا اس سے پہلے ریٹائر ہونے والوں کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ ،گریڈ ایک سے 15 کے تمام سرکاری ملازمین بشمول مسلح افواج کے کنوینس الاوٴنس میں 25 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاق کے لیے ترقیاتی بجٹ 300 ارب روپے اور صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلیے 430 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر  17.3ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر ہیں، حکومت افراط زر کی شرح سنگل کی سطح پر لانے کے لیے پر امید ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف 4 فیصد ہے ، رواں سال بجٹ خسارہ 5.1 فیصد تک پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں بجلی پر ایک ہزار ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، بجلی کی پیداوار میں مزید 1400 میگاواٹ کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال پی ایس ڈی پی کے لئے چار سو چھیاسٹھ ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم آئندہ مالی سال کا سالانہ ترقیاتی پروگرام سات سو بیس ارب روپے ہوگا، جس میں تین سو ارب روپے وفاق کا اور چار سو بیس ارب روپے صوبوں کا پروگرام شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں سڑکیں، روڈ، ڈیمز اور دیگر تعمیرات کے لئے پچپن فیصد زائد رقم رکھی گئی ہے۔ جن میں بھاشا، نیلم جہلم، منگلہ، سب پارہ، کچھی کینال اور انڈس رائٹ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لئے پچاس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اے پی پی کے مطابق ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1203 ارب روپے منتقل کئے جائیں گے، ایف بی آر کی وصولیوں کا تخمینہ 1952 ارب روپے اور بجٹ خسارہ 975 ارب روپے ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ ہوگا، یکم جولائی 2009ء تک کے تمام ایڈہاک ریلیف الائونسز 2008ء کی بنیادی تنخواہ کے سکیل میں ضم، پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافہ، گریڈ 1 تا 15 کے تمام سرکاری ملازمین کے کنوینس الائونس میں 25 فیصد اضافہ کی تجویز، سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کمی، تمام سپیشل ایکسائز ڈیوٹیز ختم، بینکوں سے نقد رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کر کے 0.2 فیصد کرنے کی تجویز، ادویہ سازی کی صنعت میں استعمال ہونے والی 22 ضروری خام اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی، قابل ٹیکس آمدنی کی کم از کم حد ساڑھے 3 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 76647
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش