0
Tuesday 22 Jan 2019 16:48
اسلام آباد، جرمنی اور فرانس کے سفیروں کی پریس کانفرنس

پاک بھارت سرحد معاشی تعاون کیلئے کھولنی چاہیئے، مارٹن کوبلر

بھارت کرتار پور راہداری پہ کام کر رہا ہے
پاک بھارت سرحد معاشی تعاون کیلئے کھولنی چاہیئے، مارٹن کوبلر
اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس فرانس اور جرمنی کے درمیان 22 جنوری 1963ء کے معاہدے کی مناسبت سے کر رہے ہیں۔ فرانسیسی سفیر نے کہا کہ فرانس اور جرمنی آج ایک نیا معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔ معاہدے پر دستخط جرمنی میں ہو رہے ہیں۔ نئے معاہدے کا مقصد نئے دور کے تقاضوں اور ضروریات کو مد نظر رکھ کر کیا جارہا ہے۔ اس وقت یورپی یونین مشکلات کا شکار ہے۔ ہمیں ان مشکلات کو بھی سامنے رکھنا ہے۔ ماغک بغیتی نے کہا کہ جرمنی اور فرانس کے زمانہ ماضی میں تعلقات اچھے نہیں تھے۔ 1963ء کے معاہدے کے ذریعے دشمنی دوستی میں تبدیل ہوئی۔ جرمن سفیر نے کہا کہ جرمنی اور فرانس باہمی جنگ میں تھے۔ اس جنگ سے معاشی اور جانی نقصان ہو رہا تھا۔ ہماری اس وقت کی قیادت نے اس نقصان کو محسوس کیا۔ باہمی بات چیت کا خیال آیا اور نتیجہ جرمنی فرانس باہمی تعاون کے طور سامنے آیا۔ ہمارے باہمی تعاون کی بنیاد پر پورا یورپ متحد ہوا۔ اس مفاہمت کا فائدہ ہماری نسلوں کو ہوا۔ نیا معاہدہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن سفیر نے کہا کہ ہم اس معاہدے کے ذریعے اقدار کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہم یورپ کو درپیش مشکلات پر ملکر کام کریں گے۔ بریگزٹ کے معاملے پر بھی باہمی تعاون ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی سرحدوں کو محفوظ بنایا جائے اور سرحدی علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے علاقوں میں تعلیم اور صحت کے مواقع ملنے چاہئے۔ بارڈرز کے دونوں اطراف تجارتی زونز بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کرتار پور راہداری دیکھ کر آیا ہوں۔ بھارت بھی کرتار راہداری پر تھوڑا بہت کام کر رہا ہے۔ فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت  کے باہمی تعلقات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ پاکستان اور بھارت آزاد اور خود مختار ممالک ہیں۔ دونوں ممالک جانتے ہیں کہ تعلقات کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے تجربے سے بتا سکتے ہیں کہ باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ معاشی تعلقات کو فراغ دینا چاہیے اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ ہم پاکستان اور بھارت کو سبق نہیں پڑھا سکتے۔ اتنا جانتے ہیں کہ ہماری سابق دو نسلوں نے جنگ لڑی ہے۔ میرے دادا نے دو جبکہ میرے والد نے ایک جنگ لڑی۔ جرمن سفیر نے مزید کہا کہ میرے والد 17 سال کی عمر میں دو دفعہ جنگ میں زخمی ہوئے۔ ہمارے تعلقات تلخ تجربات سے بھرے پڑے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ان سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کو سیاسی اور معاشی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کو اپنی سرحدیں معاشی سرگرمیوں کیلئے کھولنی چاہیئں۔
خبر کا کوڈ : 773565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش