0
Wednesday 20 Feb 2019 01:18

تذبذب کے شکار عادل الجبیر نے تسلیم شدہ حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے، مہدی ہنردوست

تذبذب کے شکار عادل الجبیر نے تسلیم شدہ حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے، مہدی ہنردوست
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں اسلامی جمہوری ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے اسلام آباد میں ارنا سے گفتگو کے دوران سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کی ایران مخالف حالیہ ہرزہ سرائی سے متعلق اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 40 سالوں میں دہشتگردی اور انتہاء پسندی کی لعنت کے خاتمے کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں اور اس مقصد کے لئے بڑے مالی اور مادی نقصانات بھی اٹھائے۔ انکا کہنا تھا کہ عادل الجبیر کی جانب سے پرانے دعووں کو دہرانا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ان حقائق کو مسخ کرنا چاہتے ہیں، جو عالمی برادری سعودیہ کے خلاف سمجھتی اور تسلیم کرتی ہے. انہوں نے کہا کہ بدقمستی سے گذشتہ دنوں جنوبی اور مغربی ایشیا میں ہولناک واقعات دیکھنے کو ملے، جس سے علاقائی ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو ٹھیس پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ایران علاقائی تعاون پر یقین رکھتا ہے، جسے اہم مراحل میں کامیابی ملی ہے، بالخصوص ہمارا پاکستان کے ساتھ تعاون اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ ہفتے زاہدان، خاش روڈ پر ایران کے غیرتمند سرحدی اہلکاروں پر بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم جیش العدل نے قبول کی، جسے خطے کے بعض جابر ممالک کی حمایت حاصل ہے. انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس حملے کا مقصد ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب اور خطے میں بداعتمادی کی فضا کو ہوا دینا ہے. مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے بعض ممالک اپنی جارحانہ پالیسی کے تحت اسلامی ممالک بالخصوص ایران اور پاکستان کے تعلقات میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں، مگر دنیا میں حریت پسند اور حق کے داعی ہرگز حالیہ واقعات کے پیچھے جو سازشیں ہیں، ان سے اپنی آنکھیں بند نہیں کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ علاقائی تعاون اور اتحاد، امت مسلمہ، علاقائی بحرانوں کے حل، سامراج قوتوں کے خلاف مزاحمت اور اغیار کی مداخلت کو روکنے کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے، مگر آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ خطے کے بعض جابر ممالک بڑے پیمانے پر پیسہ خرج کرکے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں پر عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج دہشتگردی کی روک تھام وقت کی ضرورت ہے، مگر دوہری پالیسی، دہشتگردوں کو اچھے اور برے میں تقسیم کرنا اور دہشتگردی کو آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جانا ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ہنر دوست نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک دہشتگردی سے متعلق اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا، لہذا اس لعنت کے خاتمے کے لئے تمام علاقائی ممالک کے درمیان قریبی تعاون ناگزیر ہے. انہوں نے دہشتگردی کے خلاف ایران اور پاکستان کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ خطے میں دہشتگردی کے خلاف بعض نام نہاد اتحاد صرف ایک تماشا ہے، جبکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پہلے مرحلے میں مضبوط عزم اور ارادے کی ضرورت ہے. مہدی ہنر دوست نے بتایا کہ ایران اور پاکستان اچھی طرح دہشتگردی کے خطرات سے آگاہ ہیں اور دونوں ممالک میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ اس مقصد کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں، لیکن یاد رکھنا ہوگا کہ دونوں ممالک کے تعلقات سے ناراض بعض فریق ان دوستانہ تعلقات کو متاثر کرنے کے لئے کسی بھی منفی اقدام اور حربے سے دریغ نہیں کریں گے. انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت کی پاکستان سے یہی توقع ہے کہ مشترکہ سرحدوں پر دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس اور آپریشنل طور پر موثر اقدامات اٹھائے اور باہمی تعاون کے لئے ایران کو مثبت جواب دے.
خبر کا کوڈ : 778909
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش