0
Tuesday 12 Mar 2019 03:06
کسی بھی قسم کا دنیاوی انعام و اکرام خدا کی راہ میں انجام دی گئی جدوجہد کا صلہ قرار نہیں پا سکتا، سید علی خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی نے جنرل قاسم سلیمانی کو ایران کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز "نشان ذوالفقار" عطا کر دیا

رہبر انقلاب اسلامی نے جنرل قاسم سلیمانی کو ایران کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز "نشان ذوالفقار" عطا کر دیا
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف سپہ سالار جنرل قاسم سلیمانی کی مقاومتی محاذ کی حمایت اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کی مایہ ناز خدمات پر اتوار کے روز رہبر انقلاب اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے انہیں ایران کا اعلیٰ ترین فوجی اعزار "نشان ذوالفقار" عطا کیا۔ نشان ذوالفقار وہ اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ہے، جو مسلح افواج کے سربراہ کی طرف سے انتہائی جرأتمند، باہمت اور کامیاب کمانڈرز کو عطا کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے لے کر آج تک جنرل قاسم سلیمانی وہ پہلے کمانڈر ہیں، جنہیں "نشان ذوالفقار" سے نوازا گیا ہے جبکہ سپاہ پاسداران کے قدس بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے جنرل قاسم سلیمانی اس سے قبل تین مرتبہ "نشان فتح" بھی حاصل کر چکے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کی آفیشل ویب سائٹ پر نشر ہونے والی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کو "نشان ذوالفقار" دیئے جانے کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کا دنیاوی انعام و اکرام خدا کی راہ میں انجام دی گئی جدوجہد کا صلہ قرار نہیں پا سکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کو اپنے دعائیہ جملوں کے ساتھ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے ہمارے اس انتہائی عزیز برادر، جناب سلیمانی کو بھی اپنی توفیقات سے نوازا ہے۔ انہوں نے بارہا، بارہا اور بارہا اپنی جان کو دشمنوں کے حملات کے سامنے سینہ سپر کئے رکھا۔ انہوں نے خدا کی راہ میں، خدا کے لئے خلوص کے عالم میں جہاد کیا ہے۔ ان شاءاللہ خدا ان کو اجر عطا کرے اور ان پر اپنا خاص تفضل کرے اور ان کی زندگی کو سعادت کے ساتھ اور عاقبت کو شہادت کے ساتھ ملا دے۔ البتہ ابھی نہیں، ابھی تو اسلامی جمہوریہ کو سالہا سال ان کی ضرورت ہے، البتہ آخر ان شاءاللہ کہ شہادت پر ہو۔

رہبر انقلاب نے مخلصانہ جہاد کی حقیقی پاداش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کا دنیاوی انعام و اکرام خدا کی راہ میں انجام دی گئی جدوجہد کا صلہ قرار نہیں پا سکتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "اِنَّ اللّہَ اشْتَرَی مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ اَنْفُسَہُمْ وَ اَمْوَالَہُمْ بِاَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ" (اللہ تعالیٰ مومنین سے ان کے جان و مال جنت کے عوض خرید لیتا ہے، در حالیکہ وہ اللہ کی راہ میں جنگ کر رہے ہوتے ہیں، پس وہ قتل کرتے ہیں اور قتل کر دیئے جاتے ہیں)۔ وہ چیز جو خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا صلہ ہے اور جس کے بدلے اللہ تعالیٰ نے مومنین کی جان و مال کو خرید لیا ہے؛ بہشت، خدا کی رضا ہے، البتہ وہ جو ہمارے ذمے ہے، چاہے زبان سے ادا کئے جانے والا شکریہ ہو یا عمل سے، چاہے وہ کوئی تمغہ ہو یا رینک جو ہم عطا کریں، دنیاوی لحاظ سے تو حساب کیا جاتا ہے، لیکن معنوی اور الہیٰ لحاظ سے قابل ذکر نہیں۔ البتہ شکر ہے خدائے متعال کا کہ اس کے رستے میں یہ آپ نے یہ جہاد اور کوشش انجام دی۔
خبر کا کوڈ : 782973
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش