0
Sunday 14 Apr 2019 16:03

کبیر والا، مدرسہ علمیہ باب الحواج نے جامعہ عروۃ الوثقیٰ سے الحاق کر لیا

کبیر والا، مدرسہ علمیہ باب الحواج نے جامعہ عروۃ الوثقیٰ سے الحاق کر لیا
اسلام ٹائمز۔ کبیروالا کے نواں شہر میں واقع مدرسہ علمیہ باب الحوائج نے لاہور کے ممتاز مدرسے جامعہ عروۃ الوثقیٰ سے الحاق کر لیا، جس کیلئے آج نواں شہر میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے خصوصی شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں علمائے کرام، طلاب اور شہریوں کی بھی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ علامہ سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہم علم کی شمع روشن کر رہے ہیں، جس کا مقصد لوگوں کو علم دین سے آگاہی دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فرقہ واریت اور شدت پسندی سے پاک نصاب تعلیم متعارف کروا رہے ہیں، جس کا مقصد معاشرے میں بھائی چارے اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نصاب میں صرف روایتی مدارس کی کتابیں نہیں ہیں بلکہ ہم نے اس میں انجیئنرنگ، میڈیکل، فلسفہ، سیاسیات، سماجیات سمیت سائنس کے مضامین بھی شامل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ پاکستان میں ایک مثالی ادارہ ہے جس کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا رہے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق جامعہ عروة الوثقیٰ اور بیداری اُمت کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کبیروالا کے نواحی علاقے نواں شہر میں ''مدرسہ علمیہ باب الحوائج'' کا تعمیر نو کے بعد افتتاح کر دیا، افتتاحی تقریب میں ملتان اور خانیوال سے بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ مدرسہ باب الحوائج گذشتہ سات سالوں سے موجود تھا، لیکن عدم فعالیت کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی، بعدازاں مدرسہ کے موسسین اور اہل علاقہ نے اس ادارے کا جامعہ عروة الوثقیٰ کے ساتھ الحاق کر دیا، تقریب سے علامہ سید جواد نقوی کے علاوہ مولانا سجاد حسین قمی اور دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں سانحہ کوئٹہ کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چاہے موجود حکومت ہو یا سابقہ حکومتیں ہمیں انصاف دینے میں قاصر رہی ہیں، ان حکومتوں سے انصاف طلب کرنا شہداء اور اُن کے خانوادوں کی توہین ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم غم کی اس گھڑی میں کوئٹہ کی ہزارہ برادری کے ساتھ ہیں۔ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ آج ہمیں خانہ خدا کو آباد کرنے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ہمارے دینی مراکز اب مذہب کے نہیں مسلک کے ترجمان بن چکے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور طالبعلمی میں ہی اس بات کا عہد کیا تھا کہ ہم نئے اداروں کی بجائے جو ادارے پہلے سے موجود ہیں، اُنہیں مضبوظ کریں گے، جب ہم پاکستان آئے تو ہم بہت سے اداروں میں گئے، مہتمم صاحبان اور ادارے کے بانیان سے ملاقاتیں کیں اور اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کیا، لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی، بعدازاں لاہور کے کچھ دوستوں نے اپنا ایک ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا اور آج وہ ادارہ ''جامعہ عروة الوثقیٰ'' کے نام سے موجود ہے۔
خبر کا کوڈ : 788583
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش