0
Monday 3 Jun 2019 16:05

سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کے مطالبہ

سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کے مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کی تجویز پیش کر دی گئی ہے جبکہ حکومت نے وفاقی ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے گریڈ 15 یا اس سے چھوٹے ملازمین کو انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین نے بھی حکومت کو مطالبات کی طویل فہرست دے دی ہے۔ سرکاری ملازمین نے مہنگائی کے حساب سے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین نے انکم ٹیکس چھوٹ 12 لاکھ روپے سالانہ برقرار رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری ملازمین نے مطالبات کی ایک لمبی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے جس میں ماضی کے 3 ایڈہاک ریلیف الاؤنس بھی بنیادی تنخواہوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کے لیے غور شروع کر دیا ہے۔ سرکاری ملازمین نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ہیلتھ اور کنوینس الاؤنس میں بھی اضافہ کیا جائے جبکہ ملازمین کی جانب سے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کے امکان کی خبر نے سرکاری ملازمین کو بھی خوش کر دیا ہے۔ سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے ڈالر کی قیمت اور مہنگائی بڑھ رہی ہے حکومت کو چاہئیے کہ تنخواہوں میں اضافے کو جلد از جلد ممکن بنائے تاکہ عام آدمی مہنگائی کا مقابلہ کرسکے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 275 بلین مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ وفاقی وزیرِ منصوبہ بندیخسروبختیار نے کہا تھا کہ مالی سال 2019-20کا ترقیاتی بجٹ 1837ارب روپے کا ہو گا۔ واضح رہے کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے اورملک کا 2019-20ء کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب روپے ہوگا جس 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبوں کے لیے 912 ارب روپے رکھنے کی تجویز کی گئی ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 250 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔
خبر کا کوڈ : 797690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش