0
Friday 28 Jun 2019 19:55

تہران نے تاحال درخواست نہیں دی، لیکن ہم ایران کو S400 ڈیفنس سسٹم دینے کو تیار ہیں، روس

تہران نے تاحال درخواست نہیں دی، لیکن ہم ایران کو S400 ڈیفنس سسٹم دینے کو تیار ہیں، روس
اسلام ٹائمز۔ جمعرات کے روز امریکی نیوز ایجنسی "بلومبرگ"، جس کے مالک "مائیکل بلومبرگ" آجکل امریکی صدر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ یہودی لابی کو خوش کرنے کی خاطر آجکل ایران کے بارے میں جھوٹی اور منگھڑت خبریں منتشر کر رہے ہیں، نے جھوٹ پر مبنی یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے روس سے اس کے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم S-400 کو حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ درخواست دی ہے، لیکن روس نے اس کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ روسی فیڈریشن میں تعینات ایرانی سفیر "مہدی سنایی" بھی اس بارے میں یہ کہہ چکے ہیں کہ روس سے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری ایران کے پروگرام میں شامل نہیں، کیونکہ ہم نے اپنی تمامتر توجہ قومی دفاعی صلاحیتں پر مرکوز کر رکھی ہے۔

اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نمائندے اور ایران کی قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سربراہ ایڈمرل علی شمخانی نے بھی کچھ ہفتے قبل روس میں منعقد ہونے والے دنیا بھر کے تمام ممالک کے سلامتی کے سربراہوں کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر خبرنگاروں سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ایران اور روس نے ہمیشہ سے ملکی دفاع اور قومی سلامتی کے میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ وسیع تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایرانی دفاعی شعبے نے اپنے فضائی دفاعی نظام کے لئے روسی S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی ضرورت محسوس کی تو جس طرح ہم نے S-300 سسٹم کے لئے اقدام کیا تھا، اسی طرح روسی فیڈریشن میں موجود اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور گفتگو کریں گے۔

ایڈمرل علی شمخانی نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے ہماری نتیجہ گیری یہ نہیں کہ ہمارے ملک کو کوئی سیریس تھریٹ یا نیا خطرہ لاحق ہے، البتہ آج دھمکیوں سے ہمارا سامنا ضرور ہے۔ بہرحال ہم ملکی فضائی حدود کی دفاعی صلاحیت میں اضافے کی خاطر اپنی ملکی صلاحیتوں سے بڑھ کر غیر ملکی دفاعی نظاموں سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔ اس تمامتر صورتحال کے درمیان روسی نیوز ایجنسی "ریانووستی" نے روسی فوجی تکنیکی تعاون کے ادارے کے میڈیا سیل سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ روس اپنا جدید ترین فضائی دفاعی نظام S-400 ایران کی تحویل میں دینے کو تیار ہے، لیکن ایران کی طرف سے اس کے حصول کے لئے ہمیں تاحال کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، تاہم اس حوالے سے ہم گفتگو کا آغاز کرنے کو تیار ہیں، کیونکہ 20 جون 2015ء کو اقوام متحدہ کی تصویب کردہ قرارداد نمبر 2231 کی محدودیتوں میں یہ سسٹم شامل نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ روس کا جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم S-400 یا ٹرموف سسٹم (جس کو نیٹو کی درجہ بندی کے مطابق SE-21 کا نام دیا جاتا ہے) روس کا وہ جدید ترین فضائی دفاعی نظام ہے، جو 400 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی دشمن کے جہاز کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ اس کے ٹیکٹیکل میزائلز 60 کلومیٹر کے فاصلے تک مار کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ روس نے ابھی کچھ دن قبل ہی یہ دفاعی نظام چین کو دیا ہے جبکہ بھارت اور ترکی کے ساتھ اس کی خریداری کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں، جو امریکہ کے غم و غصے میں اضافے کا باعث بنے ہیں، جس کی بناء پر امریکہ نے اس سسٹم کے خریدار دونوں ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سسٹم کے خریدنے کی صورت میں امریکہ ان دونوں ممالک پر اپنی اقتصادی پابندیاں لاگو کر دے گا جبکہ روس نے گذشتہ روز ہی یہ اعلان کیا ہے کہ روسی S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم ترکی کو تحویل دینے کے لئے تیار ہے۔
خبر کا کوڈ : 802065
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش