0
Tuesday 15 Oct 2019 07:15

تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے قریبی تعلقات پیدا ہوں گے، پیوٹن

تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے قریبی تعلقات پیدا ہوں گے، پیوٹن
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے دورے سے قبل العربيه ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں جب روسی صدر سے سوال ہوا کہ ان کے مطابق سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے پیچھے کون تھا تو ان کا جواب تھا کہ انھیں یہ نہیں معلوم کہ حملہ کس نے کروایا اور اس واقعے کے بارے میں ان کے پاس کوئی ٹھوس معلومات نہیں۔ خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق بات کرتے ہوئے روسی صدر نے سعودی تیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ان حملوں سے متعلق ایسی تمام معلومات ریاض کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو ان کے پاس ہوں گی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب میں آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے میں خام تیل کی پیداوار متاثر ہوئی تھی۔ سعودی عرب اور امریکہ نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جو ایران نے مسترد کر دیا تھا۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی تعلقات پیدا ہوں گے جس کا مقصد عالمی تیل کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ایک عالمی طاقت ہے کیونکہ دنیا میں توانائی کی مارکیٹ میں اس کا اثر و رسوخ ہے۔ اس لیے سعودی عرب، شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے تعاون ضروری ہے۔

صدر پوتن نے کہا ہے کہ روس ترکی اور ایران کی حمایت کرتا ہے لیکن شام کے صورتحال میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا تعاون بھی ضروری ہوگا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شام کے بحران کے حل کے لیے سعودی عرب نے مثبت کردار ادا کیا۔ دوسری طرف انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نیٹو کو اپنی خارجہ پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ روسی صدر نے نیٹو کو ایک فوجی اتحاد قرار دیا۔ بین الاقوامی ہتھیاروں کی دوڑ پر صدر پوتن کا کہنا تھا کہ روس ایک ایسا فریق ہے جسے (ہتھیاروں کی عالمی دوڑ میں) سب سے کم فرق پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کی فوجی قابلیت کسی سے مماثلت نہیں رکھتی، یہ بات سامنے رکھتے ہوئے کہ ان کے ملک کا عسکری بجٹ دنیا میں 7ویں نمبر پر آتا ہے۔ روسی صدر نے عندیہ دیا کہ ان کے ملک کی سب سے بڑی پٹرو کیمیکل کمپنی سیبور، سعودی عرب میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اس سے قبل بھی صدر پوتن نے خلیج میں بڑھتی کشیدگی کم کرنے کے لیے روس کی جانب سے پیشکش کی تھی۔


 
خبر کا کوڈ : 822050
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش