0
Tuesday 29 Oct 2019 18:19

بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی رپورٹ عدالت میں پیش، جسٹس کا رپورٹ پبلک نہ کرنیکا حکم

بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی رپورٹ عدالت میں پیش، جسٹس کا رپورٹ پبلک نہ کرنیکا حکم
اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے) نے بلوچستان یونیورسٹی کے جنسی ہراسانی اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔ چیف جسٹس، جسٹس جمال مندوخیل نے رپورٹ پبلک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ میں جامعہ بلوچستان کے اندر ویڈیوز کے ذریعے طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ جمال مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کی تحقیقاتی کمیٹی کی چیئرپرسن ماہ جبین شیران، ثناء اللہ بلوچ، اسد بلوچ، شکیلہ نوید دہوار، قائم مقام وائس چانسلر انور پانیزئی اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال مندوخیل نے اراکین اسمبلی سے مکالمہ میں کہا کہ بحیثیت ارکان اسمبلی آپ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ ہمارے صوبے کا معاملہ ہے۔ ہمارے بچے جامعہ بلوچستان میں پڑھتے ہیں۔ اتنے بڑے اسکینڈل کے بعد بچے بچیاں پریشانی کا شکار ہیں۔ خوشی ہے کہ ارکان اسمبلی، ایف آئی اے اور حکومت نے معاملے پر بھرپور ردعمل دکھایا۔ پارلیمانی کمیٹی کی چیئر پرسن ماہ جبین شیران نےعدالت کو بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ شکایات کے اندراج کیلئے اشتہار جاری کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے کو مشکل کا سامنا ہے کہ کوئی سامنے نہیں آرہا۔
بیرسٹر سیف اللہ کا کہنا تھا کہ حساس معاملہ ہے، اعتماد کی بحالی ہوگی تو لوگ سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے قائم مقام وائس چانسلر سے مکالمہ میں کہا کہ عدالت اس معاملے کی خود نگرانی کررہی ہے۔ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

تمام مطالبات پورے ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود طلباء کیوں یونیورسٹی میں احتجاج پر ہیں۔ ہمارا مقصد مجرم کو پکڑنا اور یونیورسٹی کی ساکھ کو بحال کرنا ہے۔ ہم ایف آئی اے کی تحقیقات یا کمیٹی پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔ ڈویژنل بینچ نے قائم مقام وائس چانسلر سے کہا کہ آپ کے پاس مکمل اختیار ہے کہ ایکٹ کے مطابق کارروائی کریں۔ اگر آپ ایکشن نہیں لے سکتے، تو وائس چانسلر کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔
عدالت نے تمام فریقوں کو ہدایت کی کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کسی صورت پبلک نہ کی جائے۔ عدالت نے اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی اور جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کو چیمبر میں بھی بلایا جہاں ان سے ایف آئی اے کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گذشتہ ماہ بلوچستان یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو خطوط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ میں شامل کچھ عناصر سکیورٹی کے لئے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کے ویڈیوز استعمال کرکے طلبہ و طالبات کو جنسی ہراساں اور بلیک میل کر رہے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 824537
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش