0
Monday 23 Dec 2019 21:37

آئندہ 8 سالوں میں بوشہر کے دونوں ایٹمی پاور پلانٹس آپریشنل ہو جائینگے، ایران

آئندہ 8 سالوں میں بوشہر کے دونوں ایٹمی پاور پلانٹس آپریشنل ہو جائینگے، ایران
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی انرجی کمیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایرانی شہر اراک میں قائم بھاری پانی کے دوسرے تحقیقاتی ری ایکٹر کی افتتاحی تقریب کے بعد خبرنگاروں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایٹمی پاور پلانٹس پر بےانتہاء لاگت آتی ہے کیونکہ 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنیکے قابل ایٹمی ری ایکٹر لگانے کیلئے تقریبا 5 بلین ڈالرز کا سرمایہ چاہئے جبکہ 30,000 میگاواٹ بجلی بنانیکے قابل ایٹمی ری ایکٹر لگانے کیلئے 100 بلین ڈالرز، البتہ ایٹمی ری ایکٹرز کے ذریعے بنائی جانے والی بجلی طولانی مدت تک کام دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران فی الحال 1000 میگاواٹ ایٹمی بجلی پیدا کر رہا ہے جبکہ ترقی کی موجودہ شرح کے مطابق اگلے 6 سالوں کے دوران بوشہر کا دوسرا ایٹمی ری ایکٹر آپریشنل ہو جائیگا جبکہ اسکے 2 سالوں کے بعد بوشہر ہی کا تیسرا ایٹمی ری ایکٹر بھی کام کرنا شروع کر دے گا۔

ایرانی ایٹمی انرجی کمیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ 30,000 میگاواٹ ایٹمی بجلی بنانے کے ہدف کو حاصل کرنیکے لئے ملکی اقتصادی صورتحال ایسی ہونی چاہئے کہ اس ہدف کیلئے ضروری تمامتر سرمایہ گذاری کی جا سکے، لہذا فی الحال ایران ایسی صورتحال میں نہیں کہ 30,000 میگاواٹ ایٹمی بجلی بنانے کیلئے سرمایہ گذاری کر سکے۔ انہوں نے اس بات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ جنوبی کوریا کو ایرانی ایٹمی بجلی کی فیلڈ میں سرمایہ لگانے نہیں دے رہا، کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے دستخط ہو جانے کے بعد جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کیلئے 4,000 میگاواٹ کا ایک ایٹمی بجلی گھر لگائے گا تاہم میں نے تب انہیں کہا تھا کہ پہلے امریکہ سے اجازت لے لیں اور پھر یہ دعوی کریں اور بالآخر امریکہ ایران میں جنوبی کوریا کی اس سرمایہ گذاری میں رکاوٹ بن ہی گیا جبکہ اب ہم چین اور روس کیساتھ مل کر اس حوالے سے کام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

ایرانی ایٹمی انرجی کمیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایران کے خشک جغرافیا کی وجہ سے ہم چین اور روس کیساتھ ملکر چھوٹے ایٹمی ری ایکٹرز پر کام کر رہے ہیں کیونکہ بڑے ایٹمی ری ایکٹرز کیلئے بہت زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے جس کیلئے ایران کا شمالی یا جنوبی حصہ زیادہ موزوں ہے البتہ دوسرے صوبوں میں ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر بھی ہمارے پروگرام میں شامل ہے۔
خبر کا کوڈ : 834411
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش