0
Wednesday 8 Jan 2020 15:00

سندھ حکومت میں دیانتدار بیوروکریٹس کا کام کرنا محال ہوگیا

سندھ حکومت میں دیانتدار بیوروکریٹس کا کام کرنا محال ہوگیا
اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر میں یہ چلن عام ہے کہ حکومتیں بہترین انتظام حکمرانی چاہتی ہیں، دوسری طرف سندھ حکومت ہے جو اس کا بالکل متضاد رویہ اپنائے ہوئے ہے اور حقیقتاً اس نے بیشتر وزیروں اور دیگر با اثر شخصیات کو کھلی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ حکومتی معاملات میں مداخلت کرتے پھریں۔ حکومت کے اندرونی معاملات سے باخبر سرکاری اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو حالیہ دنوں میں سندھ بیورکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کے بارے میں بتایا کہ بعض اچھی شہرت رکھنے والے بیوروکریٹس کا محض اس لئے تبادلہ کردیا گیا کہ انہوں نے سندھ حکومت کی پالیسیوں پر اپنی بے اطمینانی اور ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 22 کے ایک افسر نوید شاہ درانی کہ جو پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرپرسن کی حیثیت سے کام کر رہی تھیں انہیں صرف 9 ماہ کی خدمات کے بعد ہی واپس اسلام آباد بھیج دیا گیا، کیونکہ انہوں نے متعدد ترقیاتی اسکیموں پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان پر اعتراضات اٹھائے تھے کیونکہ یہ اسکیمیں حکمراں جماعت کے چند بااثر افراد کی خواہش کے مدنظر شروع کی جارہی تھیں۔

ایک بہت ہی با اثر شخص جو سندھ حکومت کا حصہ ہے اور اسے سندھ کے محکمہ زراعت کا اصلی وزیر سمجھا جاتا ہے وہ چاہتا ہے کہ وہ محکمے کے تمام معاملات اس کی منشاء کے مطابق چلائے جائیں۔ نوید شاہ کے اعتراضات کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ انھوں نے ترقیاتی اسکیموں کی ایک تجویز کو منظور کرنے سے صاف انکار کردیا تھا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ کوئی قانون بھی ضابطے کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔ اسی کے علاوہ نوید شاہ نے کچھ با اثر منتخب نمائندوں اور سینئر پارٹی رہنماؤں کی پیش کردہ چند اسکیموں کی بھی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث کافی لوگ ان سے ناراض تھے۔ نوید شاہ کا تبادلہ کرکے اب ان کی جگہ محمد وسیم کو تعینات کیا گیا ہے جو اس سے قبل محکمہ انسداد بدعنونی میں بطور چیئرمین کام کررہے تھے۔ یہ صرف نوید شاہ درانی ہی نہیں جنہیں سندھ حکومت میں اقربا پروری اور بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر تبادلے کا سامنا کرنا پڑا بلکہ محکمہ انسداد بدعنوانی کے ڈائریکٹر فیاض عباسی کا بھی تبادلہ کردیا گیا اور ان کی جگہ ایک پولیس افسر عثمان غنی صدیقی کو تعینات کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ نے پہلے پہل تو اس تبادلے کی مخالفت کی تاہم بعد ازاں انہیں صوبائی حکومت کے اعلی حکام کی جانب سے دیئے گئے احکامات کو ماننا ہی پڑا۔ چند ہفتے قبل شکارپور کے ایس ایس ڈاکٹر محمد رضوان اس وقت خبروں کی زینت بنے جب انہوں نے سندھ حکومت کے چند وزیروں اور پیپلز پارٹی کے چند با اثر افراد پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ لوگ ڈاکوؤں کے علاوہ جوئے کے اڈروں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس کے 3 دن بعد ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں واپس اسلام آباد بھیج دیا گیا تھا۔ جب نوید شاہ کے تبادلے کے حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کسی کی خواہش پر کسی سرکاری افسر کا تبادلہ نہیں کیا گیا اور یہ خبر بالکل غلط ہے، نوید شاہ اس وقت بھی سندھ حکومت کے تحت کام کررہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 837275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش