0
Wednesday 8 Jan 2020 17:21
امریکی فوری طور پر خطے سے نکل جائیں

امریکیوں کے منہ پر زودار طمانچہ مارا ہے، لیکن یہ انتقام نہیں، رہبر انقلاب اسلامی

امریکیوں کے منہ پر زودار طمانچہ مارا ہے، لیکن یہ انتقام نہیں، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے ایران نے امریکیوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے، امریکی فوری طور پر خطے سے نکل جائیں۔ تفصیلات کے مطابق مقدس شہر قم میں عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے ہم پورے خطے سے امریکی موجودگی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کی شجاعت اور دلیرانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی شجاع بھی تھے اور حکمت عملی بھی جانتے تھے، بعض لوگ شجاع ہوتے ہیں لیکن ان کے پاس حکمت عملی نہیں ہوتی، بعض حکمت جانتے ہیں لیکن شجاع نہیں ہوتے اور وہ اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ شہید سلیمانی نے دفاع مقدس سے لیکر آج تک بڑے سنگین خطرات کا سامنا کیا۔ شہید سلیمانی صرف فوجی میدان کے ماہر نہیں تھے وہ سیاسی میدان کے بھی بہترین ماہر تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کے کام منطق اور اخلاص پر استوار تھے، اللہ تعالی نے انہیں شہادت کے بہترین تحفہ سے نواز کر زندہ جاوید بنا دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ عراق میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کی جانب ایک مختصر اشارہ کیا اور کہا کہ گزشتہ شب دشمن کے منہ پر ایک طمانچہ رسید کیا گیا، یہ ٹھیک ہے، لیکن فوجی نقطہ نگاہ سے یہ کافی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونا چاہئے، امریکی اس خطے میں جنگ لائے، اختلاف و فتنہ اور تباہی لائے اور انہوں نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا، امریکی جہاں بھی گئے یہی کیا لیکن ہم فی الحال اپنے علاقے کی بات کررہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکی ایران میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے مذاکرات پر اصرار بھی کررہے ہیں، امریکیوں سے مذاکرات ان کی مداخلت کا پیش خیمہ ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونے پر زور دیا اور کہا کہ اس خطے کی اقوام کو امریکا کی موجودگی برداشت نہیں ہے۔ انہوں نے دشمن شناسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن سے مراد امریکا اور صیہونی حکومت ہے، سامراجی نظام سے ہماری مراد صرف حکومتیں نہیں ہیں بلکہ اس نظام میں سامراجی حکومتوں کے ساتھ ساتھ  وہ کمپنیاں، لٹیرے اور ظالم بھی شامل ہیں جو ہر اس مرکز کے مخالف ہیں جو ظلم و غارتگری کا مخالف ہو۔ آپ نے دشمن کی دشمنی کی ماہیت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ دشمن کی ہم سے دشمنی کوئی موسمی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذاتی اور دائمی دشمنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 837293
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش