0
Tuesday 21 Jan 2020 23:30
ایف سولہ طیارے ڈوبتے رہے اور نکمی اسرائیلی ایئر فورس اپنی جانیں بچاتی رہی

پانی کی بارش تو ہم سنبھال نہیں سکتے، ایرانی میزائلوں کی بارش کیسے روکیں گے، اسرائیلی اخبار

آئندہ کی جنگ میں یقینا ہم مہلک ضربات کھائیں گے
پانی کی بارش تو ہم سنبھال نہیں سکتے، ایرانی میزائلوں کی بارش کیسے روکیں گے، اسرائیلی اخبار
اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوجی تجزیہ نگار ایموس ہیرل نے اسرائیل میں ہونیوالی بارشوں کے پانی سے 8 اسرائیلی F-16 جنگی طیاروں کو پہنچنے والے شدید نقصان پر بنجمن نیتن یاہو کی کمزور مینیجمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی اخبار ھآرٹز میں لکھا ہے کہ حزب اللہ اور ایران کیساتھ اسرائیل کی جنگ ایک ناگزیر امر ہے، لہذا اسرائیل کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان پر ہمیں حساس ہونا چاہیئے، البتہ گذشتہ ماہ اسرائیلی چیف آف جنرل سٹاف ایویو کوشاوی نے کوشش کی تھی کہ اسرائیلی عوام کو ممکنہ جنگ اور اس کے خطرات کے بارے میں آمادہ کرے، لیکن آئندہ کی جنگ میں یقیناً ہم ایسی مہلک ضربات کھائیں گے، جو آج تک ہم نے نہیں کھائیں، کیونکہ جب ہم پانی کی بارش کو سنبھال نہیں سکتے تو ایرانی میزائلوں کی بارش کو کیسے سنبھالیں گے۔ ایموس ہیرل کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے سب کو تیار رہنا چاہیئے۔

ایموس ہیرل کا لکھنا تھا کہ گذشتہ ہفتے بارشوں کے پانی سے آئے سیلاب کی وجہ سے اسرائیلی F-16 طیاروں کو ہونے والے نقصان نے ثابت کر دیا کہ ہم بڑے حادثات کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، جبکہ ہماری یہ ناتوانی ان دنوں ہونیوالی بارشوں کی وجہ سے پیش آنے والے 3 حادثات میں ثابت ہوگئی ہے، جن میں سے جنگی طیاروں کو پہنچنے والا شدید نقصان سرفہرست ہے۔ اسرائیلی فوجی تجزیہ نگار نے بحرانی صورتحال میں اسرائیلی بزدل فوج کی ناقص کارکردگی کے بارے میں لکھا کہ ناھاریا نامی علاقے میں آنیوالے سیلاب کے دوران جنرل بیندر شلومی کے حکم پر اسرائیلی فوج اپنی بھاری بھر کم فوجی گاڑیوں کیساتھ امدادی کارروائیوں میں شامل تو ہوگئی، لیکن ہم نے دیکھ لیا جو کچھ اس بحرانی صورتحال میں ہوا، جبکہ یہی وہ فوج ہے جو شمالی سرحدوں پر انواع و اقسام کے میزائلوں اور کمانڈوز کے حملوں کا مقابلہ کرے گی، درحالیکہ جنگ میں تو اس سے کہیں زیادہ بحرانی صورتحال ہوتی ہے۔

اسرائیل کے معروف اخبار کے فوجی تجزیہ نگار نے اسرائیلی حکومتی محکموں کے درمیان پائی جانیوالی چپقلش اور تناؤ سے پردہ اٹھاتے ہوئے لکھا کہ بیشک ایک عرصے سے فائر فائٹنگ فورس اور اس کی مینیجمنٹ کے درمیان موجود چپقلش کی وجہ سے آج جب بحرانی حالات میں امداد طلب کرنے والوں کی 2000 فون کالز آئی ہیں تو صرف 3 لوگ انہیں موصول کرنے اور امداد پہنچانے کیلئے موجود تھے اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب موسمی حالات کی پہلے سے خبر دی جا چکی تھی، جبکہ جنگ میں تو حالات اس کہیں زیادہ خراب ہوتے ہیں، خصوصاً ایک ایسی جنگ میں کہ جس کا ہمیں کوئی اندازہ ہی نہیں! یہ تجزیہ نگار اسرائیلی فوج کی ابتر صورتحال کے بارے میں لکھتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں اسرائیلی فوج کی ناقص کارکردگی کا ثبوت تو "ھاٹزور" میں ہی مل ہی گیا تھا، جب کم از کم 8، F-16 جنگی طیارے سیلابی پانی میں ڈوب جانے اور فوری طور پر کوئی اقدام نہ کرنے کی بناء پر ناکارہ ہوگئے، جنہیں سروس سے خارج کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو ہفتے قبل اسرائیل میں آنیوالے سیلاب میں اسرائیلی شہریوں کے درمیان موجود نسلی تعصب اور حکومتی محکموں کے درمیان موجود چپقلش کھل کر سامنے آگئی ہے، جس پر میڈیا خصوصاً تجزیہ نگار غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں انتہائی تشویش ظاہر کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنگی طیاروں کو ہونیوالا نقصان یہ ظاہر کرتا ہے کہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر یہودی فوجی افسر اپنی جانیں بچانے کیلئے پہلے ہی محفوظ مقامات کیطرف بھاگ گئے تھے اور ھاٹزور کی ایئر بیس میں کوئی مینیجمنٹ موجود ہی نہیں تھی، جو اس بحرانی صورتحال کو کنٹرول کرتی، تاہم سیلابی پانی کے کئی دن تک وہاں کھڑے رہنے کے بعد جب معاملہ میڈیا پر آگیا تو اعلیٰ اسرائیلی افسروں کی دوڑیں لگ گئیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے میجر جنرل امیکام نورکن نے اس حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے۔ قبل ازیں سال 1992ء میں بھی ایک ایسا ہی سیلاب آیا تھا، جس میں اسی ایئربیس کا سارا عملہ اپنی جانیں بچاتا رہا تھا جبکہ جنگی طیارے پانی میں بہہ گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 839885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش