0
Friday 24 Jan 2020 22:16

عراق میں غاصب امریکہ کیخلاف تاریخی ملین مارچ

عراق میں غاصب امریکہ کیخلاف تاریخی ملین مارچ
اسلام ٹائمز۔ عراق میں امریکیوں کی موجودگی، شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی کی شہادت کیخلاف جمعہ کے روز لاکھوں عراقیوں نے سڑکوں پر نکل کر تاریخی ملین مارچ کیا۔ بغداد سمیت دیگر شہروں میں لاکھوں عراقی سڑکوں پر نکل آئے اور امریکہ، اسرائیل اور آل سعود کیخلاف شدید نفرت کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے شہریوں نے امریکہ مخالف اپنے ملین مارچ کا آغاز پل الطابقین سے کیا اور اس کا عنوان "انقلاب عشرین عراق" رکھا۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں عراقی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور ایک ساتھ مل کر عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا نعرہ لگا رہے تھے۔ عراق سنٹر فار سٹیڈیز کے ڈائریکٹر سید صادق الہاشمی نے بتایا کہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں میں 25 لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ جمعہ کے روز صبح سے ہی بغداد یونیورسٹی کے قریب جدریہ میں مرد و خواتین، بزرگ اور بچوں کا جم غفیر جمع ہونا شروع ہوگیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ''نکل جائو، قابضو'' اور خود مختاری کے حق میں نعرے درج تھے۔ بغداد کے علاوہ عراق کے ہر شہر میں مظاہرے ہوئے، جن میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے اور قابض امریکی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔ بغداد میں ہونے والا ملین مارچ عراق کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ غاصب امریکی فوجیوں کے خلاف ہونے والے عراقی عوام کے ملین مارچ میں مختلف بینروں اور پوسٹروں کے ساتھ عراقی قبائل کی خواتین، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کی موجودگی نہایت پرشکوہ اور عظیم الشان تھی۔ بہت سے پوسٹروں اور بینروں پر انگریزی میں "گٹ آؤٹ امریکا"  لکھا ہوا تھا اور امریکی فوجیوں اور صدر ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے عراق سے امریکی فوج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کیا گیا۔

بعض پوسٹروں اور بینروں پر امریکی صدر ٹرمپ کی ذلت آمیز تصویریں بنی ہوئی تھیں، جس میں دکھایا گیا کہ ٹرمپ کو کس ذلت کے ساتھ عراق سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ بعض پوسٹروں پر دہشتگرد گروہ داعش کے سرغنہ کی بھی تصویریں چھپی ہوئی تھیں اور ان پر امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا کہ ''داعش کو تم نے جنم دیا ہے'' بہت سے مظاہرین کفن پوش تھے اور ان کے ہاتھوں میں عراق کا پرچم اور ایسے بینر اور پلے کارڈز تھے، جن پر ٹرمپ اور امریکی حکومت سے نفرت کا اظہار کیا گیا تھا۔ کئی جگہوں پر مظاہرین نے ٹرمپ کے پتلے کو پھانسی بھی دی، عراق کے اسلامی مزاحمتی گروہوں، دینی شخصیات اور سیاسی و قومی رہنماؤں نے عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے خلاف مظاہروں کو قومی اقتدار اعلیٰ کا دن جبکہ بعض رہنماؤں نے اسے 1920ء کے انقلاب عشرین اور عراق سے برطانوی سامراج کے ذلت آمیز انخلاء سے مشابہ قرار دیا ہے۔

کربلائے معلیٰ میں آیت اللہ علی سیستانی کے نمائندے نے ان کا خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنایا، جس میں عراقی سیاسی گروہوں پر زور دیا کہ وہ ملک کی خود مختاری اور تحفظ کیلئے جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے، وہ کریں۔ پیغام میں کہا گیا کہ ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے عراقی بغیر کسی بیرونی دبائو کے متحد ہو جائیں۔ یاد رہے کہ عراق کے تمام عوامی رہنماؤں کی طرف سے جمعے کے روز امریکی موجودگی کیخلاف احتجاجی مظاہروں اور ملین مارچز کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا۔ عراق کے سیاسی اتحاد السائرون کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر نے بھی اپنے ایک پیغام میں عراقی عوام کو ملکی نجات کیلئے سڑکوں پر نکلنے کی ہدایت کی تھی۔ سید مقتدیٰ الصدر کے اس پیغام میں لکھا گیا تھا کہ اے عراق کے بیٹو اور بیٹیو! وطن کے دفاع، آزادی اور اپنی حکومت بنانے کا وقت آن پہنچا ہے! تو کیا تم اپنی سرزمین کے عاشق نہیں!

سید مقتدی صدر نے اپنے اس پیغام میں امریکی انخلاء کو آزاد، خود مختار اور ایماندار حکومت کے حامل عراق کے حصول کیلئے پہلا قدم قرار دیتے ہوئے تمام عراقیوں سے دفاعِ وطن کا وعدہ وفا کرنے کا مطالبہ کیا اور استکباری و استبدادی امریکی افواج کو عراق سے نکال باہر کرنے کیلئے جمعے کے روز سڑکوں پر نکلنے کی ہدایت کی۔ دوسری جانب لبنانی  ٹی وی چینل المیادین سے بات کرتے ہوئے مزاحمتی گروہ کتائب حزب اللہ کے ترجمان جعفر الحسینی نے کہا کہ اگر امریکی عراق نہیں چھوڑتے تو دوسرے ذرائع کا استعمال کیا جائے گا، امریکی موجودگی ملک میں عدم استحکام کا باعث ہے۔ ادھر ایران کی تسنیم خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے حرکت حزب اللہ النجباء کے سیاسی بیورو کے رکن فیراس الیاسر نے کہا کہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہرے امریکہ کیلئے ایک نیا باب ہے۔ عصائب اہل الحق کے رکن الخزالی نے کہا کہ جمعہ کے روز کا ملین مارچ 1920ء میں غاصب برطانیہ کیخلاف عراقی عوام کے انقلاب کے بعد یہ صدی کا دوسرا انقلاب ہے۔
خبر کا کوڈ : 840485
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش