0
Wednesday 29 Jan 2020 19:42

پنجاب میں حکومت بنائی جائے تو مرکز میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا جاسکتا ہے، پی ایم ایل این کے اجلاس کی اندرونی کہانی

پنجاب میں حکومت بنائی جائے تو مرکز میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا جاسکتا ہے، پی ایم ایل این کے اجلاس کی اندرونی کہانی
اسلام ٹائمز۔ حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے مرکز کی بجائے پنجاب کو ہدف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ لندن میں ہونے والے مشاورتی اجلاسوں میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی میں خیال پایا جاتا ہے کہ مرکز میں حکومت گرانا آسان لیکن بنانا مشکل ہوسکتا ہے۔ ان کے مطابق ن لیگ پنجاب کے سیاسی اور انتظامی معاملات کی باریکیوں کو بہتر سمجھتی ہے جبکہ صوبے میں ان ہاؤس تبدیلی مرکز کے مقابلے میں آسان ہوسکتی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت بنائی جائے تو مرکز میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا جاسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں کامیابی کے بعد مرکز میں بھی تبدیلی کا جائزہ لیا جائے گا۔ پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی سرگوشیوں کے ساتھ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں فارورڈ بلاک سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن متحرک ہو گئی ہے۔

پاکستان راہ حق پارٹی سے تعلق رکھنے والے معاویہ اعظم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نہ صرف ان سے بلکہ آزاد امیدواروں سے مسلم لیگ ن نے رابطہ کیا اور کسی بھی ممکنہ تبدیلی پر حمایت کا اصرار کیا۔ اس بات کی تصدیق مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ بھی ایک انٹرویو کے دوران کرچکے ہیں۔ صوبائی ایوان میں چار آزاد امیدوار جگنو محسن، احمد علی اولکھ، قاسم عباس خان اور چوہدری بلال اصغر ہیں۔ پی ٹی آئی کے 180 اراکین اسمبلی ہیں، ق لیگ کے دس اور راہ حق پارٹی کی ایک نشست ملائیں تو تعداد 191 بنتی ہے۔اتحادی ملا کر تحریک انصاف کو ن لیگ پر 17 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اپوزیشن کی بات کریں تو مسلم لیگ کے 166 رکن اسمبلی ہیں، پیپلزپارٹی کے سات اور متحدہ اپوزیشن اتحاد کا ایک رکن ملا کر مجموعی تعداد 174 ہو جاتی ہے۔

371 کے ایوان میں راولپنڈی کے حلقہ پی پی دس سے منتخب چوہدری نثار نے حلف نہیں اٹھایا،، ملتان سے پی پی 217 کی نشست بھی خالی پڑی ہے، یوں اس وقت ممبران کی تعداد 369 ہے۔ صوبائی ایوان میں چار آزاد امیدوار جگنو محسن، احمد علی اولکھ، قاسم عباس خان اور چوہدری بلال اصغر ہیں۔ پی ٹی آئی کے 180 اراکین اسمبلی ہیں، ق لیگ کے دس اور راہ حق پارٹی کی ایک نشست ملائیں تو تعداد 191 بنتی ہے۔اتحادی ملا کر تحریک انصاف کو ن لیگ پر 17 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اپوزیشن کی بات کریں تو مسلم لیگ کے 166 رکن اسمبلی ہیں، پیپلزپارٹی کے سات اور متحدہ اپوزیشن اتحاد کا ایک رکن ملا کر مجموعی تعداد 174 ہو جاتی ہے۔371 کے ایوان میں راولپنڈی کے حلقہ پی پی دس سے منتخب چوہدری نثار نے حلف نہیں اٹھایا،، ملتان سے پی پی 217 کی نشست بھی خالی پڑی ہے، یوں اس وقت ممبران کی تعداد 369 ہے۔
خبر کا کوڈ : 841435
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش