0
Wednesday 5 Feb 2020 19:28

کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی میں ”کشمیر کو درپیش چیلنجز“ کے موضوع پر سپوزیم کا انعقاد

کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی میں ”کشمیر کو درپیش چیلنجز“ کے موضوع پر سپوزیم کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی معروف انجینئرنگ درسگاہ این ای ڈی یونیورسٹی میں ”کشمیر کو درپیش چیلنجز“ کے موضوع پر سپوزیم ہوا، سپوزیم میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سابق چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نوشین وصی، شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اور ڈین فیکلٹی آف آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے اظہارِ خیال کیا۔ سمپوزیم میں ماہر بین الاقوامی امور پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے آرٹیکل 35 اے اور 370 پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھا کر اپنے ہی بھارتی آئین اور جنیوا کنونشن کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ادویہ کو ترس رہے ہیں، ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے اسپتال تک پہنچنا ممکن نہیں، 5 اگست سے اسکول بند ہیں، والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے قاصر ہیں، کشمیریوں کا 7 سو کروڑ کا بزنس بیٹھ چکا ہے، عاشورا پر جلوس عزا نکالنے کی اجازت نہیں، نماز اور عیدین کے اجتماعات پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی ہو یا عمر عبداللہ تمام لیڈران نظربند ہیں بڑی تعداد میں خواتین سے زیادتی کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسیم نے کہا کہ میڈیا پر پابندی ہے، بھارتی میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا کی خبروں میں تضاد واضح ہو جاتا ہے، یہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے کہ دنیا کو پتا ہی نہیں کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل بھارت چاہتا ہے کہ اتنا تنگ کیا جائے کہ کشمیری ہجرت پر مجبور ہو جائیں، جبکہ اتنے سنگین حالات میں بھی کشمیریوں کا ڈٹے رہنا قابلِ تحسین ہے۔ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ماہر عالمی امور ڈاکٹر نوشین وصی کا کہنا تھا کہ برہان وانی جیسے نوجوان نے جدوجہد آزادی کے قلب میں نئی روح پھونک دی ہے، مقبوضہ کشمیر میں ایک نئی جدوجہد کا آغاز ہو رہا ہے، کشمیری نوجوان جو ملک سے باہر نکل رہے ہیں، تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے ان کے دنیا سے رابطے ہو رہے ہیں، یہ یوتھ روایتی جدوجہد کو جدید سے تبدیل کرتی نظر آرہی ہے گویا کشمیری یوتھ جدوجہدِ آزادی کشمیر کو نئے معنی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری یوتھ ڈرائیونگ انجن ہے، جس کے ہاتھ میں سوشل میڈیا ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی اصل صورتِ حال سے آگاہ کرنا پاکستانی نوجوانوں کی بھی ذمّہ داری ہے۔

ڈاکٹر نوشین وصی نے کہا کہ اگر کشمیریوں کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں ہر فورم پر اس مسئلے کو اُٹھانا ہوگا۔ اس موقع پر شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے مابین سب ہی جنگوں کی وجہ تنازعہ کشمیر ہے، اب وقت ہے کہ اس مسئلے کا پائیدار حل ممکن ہو، ہم پاکستانی ہر حال میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ قبل ازیں اظہار استقبالیہ نے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے پاکستان کے قیام کے حوالے سے کشمیر کی حیثیت اور اہمیت اُجاگر کرتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیر کی اہمیت فقط جغرافیائی اعتبار ہی سے نہیں، بلکہ سماجی و ثقافتی لحاظ سے بھی کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ سمپوزیم میں بڑی تعداد میں اساتذہ اور طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 842844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش