0
Thursday 13 Feb 2020 18:47
صدی کی ڈیل

امریکہ دشمن ہے اور دشمن کیساتھ سمجھوتے کے بجائے مسلحانہ مزاحمتی راستہ اختیار کیا جانا چاہئے، فلسطینی آزادی کا جمہوری محاذ

امریکہ دشمن ہے اور دشمن کیساتھ سمجھوتے کے بجائے مسلحانہ مزاحمتی راستہ اختیار کیا جانا چاہئے، فلسطینی آزادی کا جمہوری محاذ
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک "الجبھۃ الدیمقراطیہ لتحریر فلسطین" (DFLP) نے اپنے ایک بیان میں امریکی اسرائیلی سازش "صدی کی ڈیل" نامی امن منصوبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس منصوبے کیخلاف مسلحانہ مزاحمتی اقدامات پر زور دیا ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق "فلسطینی آزادی کے جمہوری محاذ" کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فکری سیاسی، اقتصادی و تہذیبی عقب نشینی اور سمجھوتے و مذاکرات پر تکیہ کر لینا اس بات کا باعث بنا ہے کہ اب امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کھلم کھلا فلسطینیوں سے گھٹنے ٹیکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

عرب ای میگزین "رأی الیوم" نے "فلسطینی آزادی کے جمہوری محاذ" سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطینی عوام کیطرف سے فلسطینی امنگوں کو کچلنے کی سازش "صدی کی ڈیل" کا بھرپور مقابلہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اب غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کیساتھ مذاکرات پر تکیہ کرنا بند کر دیا جائے۔ اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ فلسطینی عوام "اوسلو معاہدے" کے مطابق غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کیساتھ اپمی سیاسی، امنیتی و اقتصادی وابستگیوں سمیت ہر قسم کے تعلق کو توڑ ڈالیں اور اسی طرح "عرب امن منصوبے" نامی سازش کو بھی خاطر میں نہ لائیں۔

"الجبھۃ الدیمقراطیہ لتحریر فلسطین" کے بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "عرب امن منصوبے" کے ذریعے غاصب صیہونی دشمن کیساتھ عرب ممالک کیطرف سے دوستانہ تعلقات استوار کئے جانے کو جائز قرار دینے کا زمینہ فراہم کیا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ اس جیسی سازشوں پر تکیہ کئے جانے کے بجائے فلسطین کی اندرونی صورتحال پر توجہ دی جانی چاہئے۔ فلسطین کی اس مزاحمتی تحریک نے "فلسطینی آزادی کی تنظیم" (PLO) اور "قومی و مزاحمتی اصول کے مطابق آزادی طلب کردار کی ادائیگی" پر توجہ دیئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک جامع قومی حکمت عملی بنائی جانی چاہئے جسکا مرکزی نکتہ "مختلف مزاحمتی طریقہ ہائے کار" ہوں جن میں "مسلحانہ مزاحمت" سرفہرست قرار پائے۔

فلسطینی آزادی کے جمہوری محاذ" نے اپنے بیان کے آخر میں 7 نکات پیش کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ فلسطینی آزادی کی عملی جدوجہد کیلئے ان نکات پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے:
"صدی کی ڈیل" کیساتھ مقابلے، مزاحمتی تحریک کو آگے بڑھانے اور سیاسی رستے میں فلسطینی صدر "محمود عباس" کی سربراہی میں کوئی پیشرفت ممکن نہیں خاص طور پر جب وہ عرصۂ دراز سے مذاکرات پر انحصار کرنے کیساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمت کو پرامن بنا کر مسلحانہ مزاحمتی اقدامات کی مخالفت کرتے چلے آ رہے ہیں۔
عرب حکومتوں اور تنظیموں کے سربراہوں کے خطابات اور خلیج فارس کی عرب حکومتوں کیطرف سے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کیساتھ "عدم جنگ کے معاہدے" پر دستخط کرنے کی تیاریاں، امتِ مسلمہ کو گمراہ کرنے کی ایک سازش ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ "صدی کی ڈیل" نامی اس سازش کی مخالفت میں کوئی قرارداد پاس نہیں کر سکتی اور یہ کہ اس حوالے سے وہ مکمل طور پر شکست کھا چکی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی یہ حالت امریکی دباؤ کے مقابلے میں فلسطینی حکام کے مسلسل "سمجھوتہ طلب" اور عرب حکام کے "سازشی" رویے کے باعث ہے۔
اس صورتحال میں "فلسطینی آزادی کی تنظیم" (PLO) کو دوبارہ سے فعال بنانے کیلئے ایک نشست کا اہتمام کیا جانا چاہئے تاکہ اس حوالے سے حاصل شدہ اتفاق نظر سے فلسطینی گروپس میں مزید دھڑے بندیوں کو ختم کرنے اور (دشمن کیساتھ) مقابلے کیلئے ایک قومی حکمت عملی وضع کرنیکی شکل میں نتیجہ حاصل کیا جا سکے۔
"صدی کی ڈیل" نے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کیساتھ (پرانے امن منصوبوں کو توڑتے ہوئے) دوبارہ مسلحانہ مزاحمت کا زمینہ ہموار کر دیا ہے جس سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہئے۔
اقلیتوں اور بیرون ملک مقیم فلسطینی گروپس کے کردار کو عالمی سطح پر "صدی کی ڈیل" کیخلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے فعال کیا جائے اور اس حوالے سے موجود وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔
امریکہ کو ہماری قوم، امتِ مسلمہ اور دنیا کی تمامتر آزادی طلب اور خودمختاری، اتحاد و پیشرفت چاہنے والی قوموں کا دشمن جانا جائے۔
خبر کا کوڈ : 844378
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش