0
Wednesday 1 Apr 2020 10:30

تبلیغی جماعت کے حامی میدان میں آ گئے، تنقید کو اسلام دشمنی قرار دیدیا

تبلیغی جماعت کے حامی میدان میں آ گئے، تنقید کو اسلام دشمنی قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ تبلیغی جماعت کے ارکان میں کورونا ٹیسٹ پازیٹو آنے پر جماعت کی سرگرمیاں روکنے کیلئے مطالبے نے زور پکڑا تو تبلیغی جماعت کے حامیوں کو فرقہ واریت کے نقصانات یاد آ گئے۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے تبلیغی جماعت پر ہونیوالی تنقید کو "اسلام" پر تنقید قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تو تفتان کے مسئلے کو بھی فرقہ واریت کا رنگ نہیں دیا تھا بلکہ ہم نے زائرین کیخلاف نہیں، انتظامیہ کیخلاف بات کی تھی۔ پاکستان میں اس وقت ایران سے واپس آنے والے زائرین اور سعودی عرب سے آنیوالے عمرہ  زائرین کے حوالے سے بحث گرم تھی کہ تبلیغی جماعت کے ارکان  میں کورونا وائرس پائے جانے پر تنقید کا رخ بدل گیا اور نقاد طبقے نے تبلیغی جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ حکومت نے بھی تبلیغی جماعت کے ارکان جہاں ہیں وہیں رہیں کی پالیسی کا اعلان کیا اور تبلیغی سرگرمیاں روک دی گئیں تاہم بعض حلقوں کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو ہی قرار دیا جانے لگا ہے۔

رائیونڈ تبلیغی مرکز سے 12 سو ارکان کو کالا شاہ کاکو قرنطینہ سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ غیر ملکی ارکان کو تبلیغی مرکز رائیونڈ میں ہی لاک ڈاون کر دیا گیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے ارکان میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر پورے رائیونڈ شہر کو مکمل لاک ڈاون کر دیا گیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کا گشت جاری ہے جبکہ تمام مارکیٹیں اور دکانیں مکمل بند ہیں۔ تبلیغی جماعت پر تنقید ہوئی تو پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے بیان داغ دیا کہ موجودہ ناگہانی صورتحال قومی یکجہتی، اتحاد اور وحدت امت کی متقاضی ہے، کوئی بھی ایسا عمل جو انتشار پھیلانے کا باعث بنے وہ ناصرف انسانیت بلکہ پاکستان دشمنی کے مترادف ہوگا۔

طاہر اشرفی نے کہا کرونا وائرس کا کوئی مذہب ہے نہ کوئی مسلک، اس کا شکار تمام انسانیت ہے، ہمیں بھی ان چیزوں سے بالاتر ہوکر اس ناگہانی آفت سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی نازک صورتحال میں علماء کو بدنام کرنا اور فرقہ وارانہ تقسیم کی مہم قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ طاہر اشرفی نے یہاں یہ واضح نہیں کیا کہ یہ مہم چلا کون رہا ہے۔ انہوں نے کہا ایک ایسی جماعت جو کسی کی حامی ہے نہ مخالف، جو محض اللہ کے دین کر سربلندی کیلئے دنیا بھر میں کام میں مصروف ہے، اسے اس طرح بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ تفتان کے مسئلے پر اسے کسی نے فرقہ واریت کا رنگ نہیں دیا بلکہ انتظامی نااہلی کی بات کی، حکومت کے ایک مشیر عمرے کو ہدف بنا رہے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اگر ائیرپورٹس سے کچھ لوگ نکلے بھی ہیں تو یہ آپ کی حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے جس پر وزیر اعظم کو نوٹس لینا چاہئے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ پلاننگ کیساتھ ایک چھوٹا سا طبقہ جو مسلسل مذہبی طبقے کو نشانہ بنا رہا ہے، وہ قوم کو تقسیم کرنے کی بجائے اس وقت انسانیت کی فلاح و بہبود کی بات کرے، اللہ کی طرف رجوع کی بات کرے، پاکستان کا مذہبی طبقہ کل بھی اس وطن کی خدمت کر رہا تھا، آج بھی کر رہا ہے، آئندہ بھی کرے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اس نازک صورتحال میں اپنے مشیروں اور وزیروں کو بھی پابند کریں کہ وہ ملک کے اندر اتحاد کی فضا بنائیں اختلاف کی فضا نہ بنائیں۔ دوسری جانب مبصرین نے طاہر اشرفی کی بیان کو جانبدارانہ قرار دیا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ جب شیعہ زائرین پر تنقید کی جا رہی تھی اور منظم سازش کے تحت ایک فضا بنائی جا رہی تھی اس وقت طاہر اشرفی کہاں تھے؟۔ مبصرین کے مطابق اب تبلیغی جماعت پر حرف آیا ہے تو فوراً میدان میں آگئے ہیں۔

مبصرین کہتے ہیں ہم نے شروع سے ہی کہا کہ زائرین کے معاملے کو فرقہ واریت کا رنگ نہ دیں، اس سے اتحاد کی فضا خراب ہوگی مگر ہماری رائے کو مسلسل نظر انداز کرکے میڈیا جلتی پر تیل ڈالتا رہا اب پاکستان میں کورونا پھیلانے کا اصل سبب (تبلیغی جماعت) سامنے آیا ہے تو اب وحدت اور اتحاد یاد آ گیا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں طاہر اشرفی کو یہ بیان پہلے دینا چاہیے تھا کہ وحدت کی فضا خراب نہ کریں، زائرین پاکستانی ہیں، انہیں ملک میں آنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ مبصرین کہتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کے سینئر رہنما نے بھی بلا سوچے سمجھے حکومت کی مخالفت میں وزیراعظم کے مشیر پر الزام دھر دیا جس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تاہم اب یہ معاملہ عدالت میں جا رہا ہے، جہاں وہ زلفی بخاری کا جرم ثابت نہ کر سکے تو ہرجانے دینا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 853956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش