0
Monday 18 May 2020 11:24

آزادکشمیر میں کورونا کیسز میں اچانک اضافہ، لاک ڈاؤن میں نرمی ختم

آزادکشمیر میں کورونا کیسز میں اچانک اضافہ، لاک ڈاؤن میں نرمی ختم
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کی حکومت نے اتوار کے روز علاقے میں کورونا وائرس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد منگل سے لاک ڈاؤن نرمی کے اقدامات واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ اے جے کے محکمہ داخلہ کے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور مریضوں کے خطرناک حد تک اضافے کے رجحان کے پیش نظر حکومت پیر سے منگل کی درمیانی رات سے لاک ڈاؤن میں نرمی معطل کر رہی ہے۔ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا جو اس سے قبل 23مارچ کو وبائی امراض ایکٹ 1958ء کے تحت نافذ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آزادکشمیر حکومت نے 23 مارچ کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا، اس دوران کام کرنے کے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کے تحت صرف دوا فروخت کرنے والی دکانوں اور اشیائے ضروریہ کی دکانوں کو مخصوص اوقات کے لیے کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔ کاروباری برادری کے شدید دباؤ کے ساتھ ساتھ اس مفروضے کے تحت کہ اس وبائی امراض نے اس خطے کو اتنا بری طرح متاثر نہیں کیا ہے جتنا اس نے ملک کے دیگر حصوں کو متاثر کیا ہے، بالآخر 24 اپریل کو آزادکشمیر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ شہری علاقوں میں سماجی دوری جیسے احتیاطی تدابیر کے نفاذ کے لیے سخت اقدامات متعارف کرانے کے بعد اس خطے میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے پر انتظامیہ حیران ہو گئی ہے۔

آزادکشمیر حکومت کے ترجمان اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مصطفی بشیر عباسی کے مطابق اے جے کے میں 26 مارچ سے 30 اپریل کے درمیان کورونا وائرس کے 60 تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے تھے تاہم 17 مئی تک ان کی تعداد 112 ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں جہاں یکم مئی تک صرف 6 کیسز آئے تھے اب ان کی تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تشویشناک بات ریاست کے دارالحکومت کے مختلف محلوں سے نمونے لینے کے بعد ان میں سے بہت سے کیسز کا سامنے آنا ہے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی نے کہا کہ زیادہ دکانداروں اور لوگوں کے رویے نے اس حقیقت میں تھوڑا سا شک نہیں چھوڑا کہ وہ یا تو اس خطرے سے بالکل غافل ہیں یا ایس او پیز کو کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔

اپنے بیان میں آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق نے وضاحت کی کہ ان کی حکومت عوامی تحفظ کے مفاد میں لاک ڈاؤن میں نرمی واپس لینے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں سے مستقل یہ مطالبہ کرتا رہا کہ وہ غیر ضروری سفر، بازار جانے اور سماجی دوری کی خلاف ورزی کرنے سے گریز کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں مختلف نمونے لینے کے دوران کئی مثبت کیسز کی نشاندہی کرنے کے بعد میرے بیشتر خدشات سچ ثابت ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کاروبار یا تہوار انسانی زندگی سے بڑھ کر نہیں ہے اور لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ گھر کے اندر ہی رہیں اور آنے والی عید کو سادگی کے ساتھ منائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس سال عیدالفطر کو سادگی کے ساتھ منائیں گے تو جنتیں ختم نہیں ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی زندگیوں اور اپنے پیاروں کی زندگی کو خطرے میں ڈال کر بازاروں میں گھومنے کے بجائے گھر کے اندر رہنا اور خدا سے بخشش طلب کرنا کہیں بہتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 863339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش