0
Thursday 2 Jul 2020 16:36

مندر کی تعمیر نہ صرف اسلام کی روح کے منافی بلکہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے، چوہدری پرویز الٰہی

مندر کی تعمیر نہ صرف اسلام کی روح کے منافی بلکہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے، چوہدری پرویز الٰہی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا ہے کہ یہ نہ صرف اسلام کی روح کے مفافی ہے بلکہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، اس کے دارالحکومت میں نئے مندر کی تعمیر نہ صرف اسلام کی روح کے منافی ہے بلکہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ ان کی جماعت اقلیتوں کے حقوق کی حمایت کرتی ہے۔ لاہور سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ موجودہ مندروں کی تزئین و آرائش میرے بحیثیت وزیراعلیٰ کے دور میں ہوئی تھی، میں نے کٹاس راج مندر کی مرمت کروائی تھی، میرے ہی دور میں گرجا گھروں کی مرمت کے لیے بھی پہلی مرتبہ بجٹ میں فنڈز رکھے گئے تھے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں ہندو برادری کی آبادی مبینہ طور پر تقریباً 3 ہزار ہوچکی ہے، جس میں سرکاری و نجی شعبے کے ملازمین، کاروباری برادری کے افراد اور بڑی تعداد میں ڈاکٹرز شامل ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں پہلے مندر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی تھی، یہ منظوری وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی وزیراعظم سے ملاقات میں گرانٹ کے لیے کی گئی درخواست کے بعد سامنے آئی تھی۔ اس سے قبل 23 جون کو ایچ 9 ایریا میں دارالحکومت کے پہلے مندر کی تعمیر شروع کرنے کے لیے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق لال چند ملہی کی جانب سے مندر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہندو پنچایت نے مذکورہ مندر کا نام شری کرشنا مندر رکھا ہے اور وہی اس کے انتظام دیکھے گی۔ اس حوالے سے پنچایت کے صدر مہیش چوہدری کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور سندھ سمیت ملک کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد منتقل ہوگئے ہیں، کیونکہ انہیں ان علاقوں میں سکیورٹی کے مسائل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب یہاں ہمارے خاندان ہیں تو ہمیں اجتماعی عبادات اور شادیوں کی تقریب کے لیے ایک مقام کی ضرورت ہے۔ یہ بات مدنظر رہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے حکم پر 2017ء میں سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد کے ایچ 9/2 میں 20 ہزار اسکوائر فٹ کا پلاٹ ہندو پنچایت کو دیا گیا تھا۔ تاہم سائٹ میپ، سی ڈی اے اور دیگر متعلقہ اتھارٹیز سے دستاویزات کی منظوری سمیت دیگر رسمی کارروائیوں کے پورے ہونے میں تاخیر کی وجہ سے تعمیرات کام شروع نہیں ہوسکا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 872112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش