0
Wednesday 22 Jul 2020 01:05

گندم کی کوئی کمی نہیں، وفاقی حکومت کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے، ناصر حسین شاہ

گندم کی کوئی کمی نہیں، وفاقی حکومت کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے، ناصر حسین شاہ
اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے ملک میں گندم کی کمی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے صوبے میں گندم کا اسٹاک موجود ہے اور ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت گندم درآمد کرکے کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے؟ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس وقت گندم کی کسی قسم کی کمی نہیں ہے، یہ خودساختہ کمی ہے، سب صوبوں اور پاسکو کے پاس گندم وافر مقدار میں موجود ہے، سندھ حکومت کا محکمہ خوراک ہرسال ستمبر میں ملوں کو گندم جاری کرتا ہے تاکہ نرخ میں توازن رہے اور آٹا سستا ملے لیکن ہمیں اس وقت کہا جارہا ہے کہ گندم جاری کریں تاکہ جن لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی ہے، ان کو فائدہ دینا چاہ رہے ہیں یا کیا وجہ ہے کہ اس وقت گندم کے لئے اصرار کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں گندم دینا شروع کردیا گیا ہے لیکن یہاں طریقہ کار کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آٹا اس وقت بھی ملک کے دیگر صوبوں سے یہاں کم قیمت پر دستیاب ہے اور کوئی قلت نہیں ہے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایات دی ہیں کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں اور جہاں ذخیرہ اندوزی کی گئی ہے، وہاں کارروائی کرکے ان پر جرمانہ بھی کیا جائے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی ہے ان کے لئے پیغام ہے یا خبردار کررہا ہوں کہ ان پر کریک ڈاؤن شروع کیا جارہا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے ہمارے لوگوں کو آٹا مہنگا ملے۔ فلور ملز مالکان کو انہوں نے کہا کہ اپنا جو مناسب منافع، جو طے کیا گیا ہے، وہ ضرور رکھیں لیکن زیادہ منافع بھی نہ لیں اور ذخیرہ اندوزی بھی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں فصل پہلے آتی ہے اور جب پنجاب سے درخواست آئی تھی تو وزیراعلیٰ نے اجازت دے دی تھی کیونکہ وہاں بھی ہمارے بہن بھائی رہتے ہیں، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جہاں بھی ضرورت ہوگی ہم گندم دیں گے۔ سندھ کے وزیر نے کہا کہ اب جو گندم جارہی ہے وہ اسمگل ہورہی ہے اور اطلاعات ہیں کہ بلوچستان یا کے پی کی طرف سے افغانستان جارہی ہے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ اس پر نوٹس لیں اور وہاں پر انتظامات کریں تاکہ گندم اسمگل نہ ہو اور قیمت کم ہو، آٹا سستا ہو کیونکہ اس وقت بہت بڑا اسٹاک موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے ٹھان لی ہے کہ گندم درآمد کرنا ہے تو وہ ان کی مرضی ہے لیکن فیصلہ درست ہونا چاہیئے کیونکہ آج سے 4 ،5 سال قبل یوکرین سے گندم درآمد کی گئی لیکن اس پر بڑا بحران پیدا ہوا، اس لئے وہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ کس کو فائدہ پہنچانا چاہ رہے ہیں اور وہ کون سے ذخیرہ اندوز ہیں، کون منافع خور ہیں جن کو وفاقی حکومت فائدہ دینا چاہ رہی ہے اور اسی وجہ سے وہ کہہ رہے ہیں صوبے ملوں کو گندم جاری کریں۔ ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہم آگاہ کررہے ہیں کہ گندم کا کوئی بحران نہیں ہے، وفاقی حکومت سنجیدہ ہو اور اس حوالے سے مہنگائی کی باتیں نہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 875803
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش