0
Tuesday 11 Aug 2020 11:03

کراچی میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس

کراچی میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی۔ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی اور چئیرمین نیپرا عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل کے الیکٹرک عابد زبیری نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ بجلی چوری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی، کیا آپ یہ بتانے آئے ہیں کہ لوڈشیڈنگ چوری کی وجہ سے ہو رہی ہے، آئندہ آپ کے منہ سے یہ بات نہ سنوں، شہر میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونے چاہیے، بجلی بند نہیں ہوگی، اگر ہوگی تو کے الیکٹرک کے گھروں اور دفاتر کی ہوگی، میں ابھی کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کرتا ہوں، چئیرمین نیپرا بتائے کہ اس کا متبادل کیا ہے، آپ لوگ کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے، کے الیکٹرک کی ساری انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے، پیسہ یہ ہم سے سو گنا لیتے ہیں اور میٹیریل سستا لگایا ہے۔

چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ ہم کارروائی کرتے ہیں، لیکن کے الیکٹرک نے اسٹے (حکم امتناع) حاصل کر رکھے ہیں۔ سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ ہم نے دس سال میں ڈھائی ارب روپے انویسٹ کیے اور ایک ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے سی ای او مونس علوی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ صرف باتیں کرتے ہیں، کام نہیں کرنا، معلوم ہے جب چھوٹے چھوٹے گھروں میں رات میں بجلی بند ہوتی ہے، تو کیا ہوتا ہے، عورتیں بددعائیں دیتی ہیں آپ لوگوں کو، تمام وصولیاں کراچی والوں سے کرلی گئی ہیں، کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ ہونا چاہیے، پتہ چلے کیا کمایا کیا حاصل کیا، سی ای او کے الیکٹرک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، جہاں جہاں غفلت ہے مقدمات درج کیے جائیں، آپ پوری دنیا میں ڈیفالٹر ہیں، آپ کے ساتھ لندن میں کیا ہوا، وہاں تو آپ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور گردن دبوچ کر پیسے لئے گئے۔
خبر کا کوڈ : 879573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش