0
Friday 14 Aug 2020 21:23

ریاست نے سندھ میں ایک سیاسی جماعت بنائی اور پھر یہ پارٹی ریاست کے کنٹرول سے باہر ہوگئی، رضا ربانی

ریاست نے سندھ میں ایک سیاسی جماعت بنائی اور پھر یہ پارٹی ریاست کے کنٹرول سے باہر ہوگئی، رضا ربانی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل فار پاکستان خالد جاوید خان کے کراچی میں وفاق کے آئینی اور قانونی آپریشنز سے متعلق غور کے بیان پر سینیٹ میں شدید ردعمل کا اظہار کیا اور چیئرمین صادق سنجرانی سے وضاحت طلب کرنے کے لیے اعلیٰ سرکاری وکیل کو ایوان کے سامنے طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ سینیٹ کے اجلاس میں جب پیپلز پارٹی نے اٹارنی جنرل کے بیان پر حکومت کے خلاف تنقید کا آغاز کیا تو مرکزی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے منگل کو لاہور میں قومی احتساب بیورو (نیب) میں پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی پر پارٹی کارکنوں کے خلاف طاقت کے استعمال اور پارلیمنٹیرین کے خلاف مقدمات کے اندراج کے حوالے سے احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں اپوزیشن کے تمام اراکین نے لاہور واقعے پر واک آؤٹ کیا۔

کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری میں اٹارنی جنرل کے بیان کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت آگ سے کھیل رہی ہے اور ایک خطرناک راستے پر چل رہی ہے جس سے ملک میں پہلے سے موجود فالٹ لائنز تیز ہوسکتے ہیں۔ بدھ کے روز کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل بینچ کے سامنے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ انہوں نے کراچی کے متعدد شہری اور دیگر امور پر وزیر اعظم سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کا صوبائی حکومت کے امور میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ صوبائی میٹروپولیس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت ان امور کو طے کرنے کے لیے دستیاب آئینی اور قانونی آپشنز پر غور کررہی ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ اے جی ایک آئینی عہدے پر فائز ہیں اور وہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں لہذا انہیں آئندہ اجلاس میں بلایا جائے تاکہ وہ ایسے بیان دینے کی وضاحت دے سکے جس کا سبب ملک میں اداروں کا تصادم بن سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے یاد دلایا کہ 1971ء میں جب مشرقی پاکستان سے جوٹ پر ایکسائز ڈیوٹی روکی گئی تھی تو اس ملک کو سانحہ مشرقی پاکستان کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس وقت سے ون یونٹ سسٹم نافذ کیا گیا تھا۔ رضا ربانی نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ ریاست نے سندھ میں لوگوں کے مینڈیٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش میں ایک سیاسی جماعت بنائی ہے اور پھر یہ پارٹی ریاست کے کنٹرول سے باہر ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گریٹر سینٹرلائزیشن کے ذریعے ون یونٹ کو بحال کرنے اور 1973ء کے آئین کو 1962ء کے صدارتی آئین کے سائے میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاست 1962ء کے دور کی بحالی چاہتی ہے تو آپ اس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جس کے وفاق پر دور رس اثرات ہوسکتے ہیں، میں سندھ حکومت کے دفاع میں بات نہیں کررہا بلکہ آئین کی تعمیل کا خواہشمند ہوں۔
خبر کا کوڈ : 880282
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش