0
Wednesday 2 Sep 2020 19:43

ایف بی آر کی ساکھ کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے اچھی نہیں ہے، ڈاکٹر عشرت حسین

ایف بی آر کی ساکھ کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے اچھی نہیں ہے، ڈاکٹر عشرت حسین
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سادگی مہم و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ساکھ کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے اچھی نہیں ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی  برائے خزانہ کو ایف بی آر میں اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ایف بی آر ممبران کی تعداد 13 سے کم کرکے 8 کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اصلاحات میں اختیارات چیف کمشنرز اور ایل ٹی یو کو دیں گے۔ چیف کمشنرز اور ایل ٹی یوز ہو اختیارات دینے کے بعد ان کا احتساب بھی ہوگا۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اجلاس کو بتایا کہ 2005ء میں ایف بی آر میں اصلاحات ہوئیں اس کے بعد بریک لگ گیا۔ آٹو میشن اور ڈیجٹلائزیشن سے شفافیت اور ٹیکس گزار کی مشکلات کم ہونگیں۔ محصولات کے ہدف کے حصول کے لیے عوام کو تنگ کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سادگی مہم و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے اجلاس کو بتایا کہ نئے ٹیکس پیئرز کو شامل کیا گیا لیکن ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، کسٹمز آپریشن کے لیے سنگل ونڈو کا نظام لایا جارہا ہے۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اسمگلنگ کی روک تھام  کے لیے وزیراعظم نے کسٹمز کو لیڈنگ ایجنسی بنادیا ہے، چمن اور طورخم پر جو کچھ بھی ہوگا ذمہ داری کسٹمز کی ہوگی، آڈٹ کےلیے رسک بیسڈ آڈٹ کا نظام لایا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز مبینہ کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال پرایف بی آر کے 10 افسران سمیت دیگر ملازمین کو برطرف کردیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں ترجمان ایف بی آر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ممبر ایڈمنسٹریشن بختیار محمد نے کہا تھا کہ یکم جولائی سے اب تک 76 افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دو گریڈ20 کے افسران کا کیس وزیراعظم کو بھجوا دیاگیا ہے۔ ایف بی آر میں کرپشن پر زیرو ٹالرنس کا رویہ اپنایا جارہا ہے۔ ایک گریڈ21 کے افسر کی رپورٹ وزیراعظم کو بھیجی گئی۔ ممبرایڈ منسٹریشن ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بدعنوان افسران کے خلاف شکایات کے مٹیریل کا جائزہ لیا جاتاہے۔ اس حوالےسے فیلڈ سے معلومات لی جاتی ہیں اور تحقیقات کی جاتی ہیں۔ ممبر ایڈمنسٹریشن بختیار محمد کے مطابق ایک افسر کے خلاف شکایت آئی اور ایک گھنٹہ میں اس کے خلاف کارروائی کی گئی۔ 37 تحقیقات یکم جولائی سے پہلے سے کی گئی ہیں۔ ممبرایڈمنسٹریشن ایف بی آر کے مطابق کرپشن کےخلاف مشیرخزانہ اپنا سسٹم لارہے ہیں۔ وزیراعظم کے حکم پر تین افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ 90 روز میں تحقیقات مکمل کی جائیں۔ جس افسر کے خلاف شکایت آتی ہے اس کو معطل کردیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 883880
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش