0
Tuesday 8 Sep 2020 23:26

غزہ کیخلاف صیہونی جنگ بھی اسرائیل کیساتھ ہمارے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو گی، علی النعیمی

غزہ کیخلاف صیہونی جنگ بھی اسرائیل کیساتھ ہمارے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو گی، علی النعیمی
اسلام ٹائمز۔ عرب نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فیڈرل کمیٹی برائے دفاع و تعلقاتِ خارجہ کے سربراہ علی النعیمی نے غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ استوار ہونے والے امارات کے تازہ دوستانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات و اسرائیل کے درمیان موجود "گرم دوستانہ تعلقات" کسی بھی بحران، حتی غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ، سے بھی متاثر نہیں ہوں گے۔

علی النعیمی نے غاصب صیہونی اخبار یدیعوت آحارانوت (Yedioth Ahronoth) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا معاہدہ جاری سال میں دستخط ہو جائے گا جبکہ اماراتی ولی عہد محمد بن زائد کی جانب سے بھی عنقریب تل ابیب کا دورہ کیا جائے گا۔ الجزیرہ کے مطابق علی النعیمی نے مزید کہا کہ امارات و اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازوں کا سلسلہ بھی اس معاہدے کے دستخط ہو جانے کے بعد باقاعدہ طور پر شروع کر دیا جائے گا۔

اماراتی دفاع و خارجہ تعلقات کی فیڈرل کمیٹی کے سربراہ نے امارات کو امریکی لڑاکا طیارے ایف-35 کی فروخت پر اسرائیلی مخالفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ امارات کو امریکی F-35 طیاروں کی فروخت پر تل ابیب کی جانب سے ہونے والی مخالفت عنقریب ختم ہو جائے گی۔ علی النعیمی نے مزید کہا کہ فلسطینی رہنما اپنے اسرائیل مخالف موقف کی بناء پر ماضی میں جم کر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی جانب سے سال 2008ء سے لیکر 2014ء تک فلسطینی غزہ کی پٹی پر 3 مرتبہ وسیع حملات کئے جا چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جانب سے وقتا فوقتا ہونے والے جارحانہ اقدامات میں نہ صرف دسیوں ہزار بیگناہ فلسطینی شہریوں کو شہید و زخمی کیا جا چکا ہے بلکہ ان کے ہزاروں گھروں سکولوں اور ہسپتالوں سمیت سینکڑوں کاروباری و انسانی امدادی مراکز بھی تباہ کئے جا چکے ہیں۔

دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی مغربی کنارے کے ایک بڑے حصے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے مذموم "الحاقی منصوبے" کے اعلان کے بعد سے فلسطینی حکومت نے امریکہ و اسرائیل سے اپنے تمام روابط مسدود کر رکھے ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی حکومت کے قیام سمیت اس قوم کے بنیادی حقوق بھی تسلیم نہ کئے جانے کے باعث فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے اسرائیل کے ساتھ ہونے والے کسی بھی قسم کے مذاکرات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 885098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش