0
Wednesday 14 Oct 2020 22:14
شام مخالف جنگجوؤں کی سرپرستی کا اعتراف

ہم نے باکو میں شامی جنگجوؤں کو لڑنے کیلئے نہیں بھیجا، رجب طیب اردوغان

ہم نے باکو میں شامی جنگجوؤں کو لڑنے کیلئے نہیں بھیجا، رجب طیب اردوغان
اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بحیرۂ روم کے مشرق میں واقع متنازع پانیوں پر ایتھنز و انقرہ کے درمیان ہونے والی زبانی جھڑپوں کے جواب میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی ان جھگڑوں کے مقابلے میں عملی اقدامات اٹھائے گا۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترک صدر نے قومی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم یونان و قبرص کی حکومتوں کو، جو یورپی یونین و نیٹو میں دیئے گئے اپنے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کرسکتیں، ایسا عملی جواب دیں گے جس کی وہ مستحق ہیں۔ رجب طیب اردوغان نے اپنی گفتگو کے دوران آذربائیجان-آرمینیا کے درمیان "نوگورنو قرہ باغ" تنازع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "مینسک گروپ" (OSCE Minsk Group) نے اس لڑائی سے نمٹنے سے گریز کیا ہے۔ ترک صدر نے اپنی گفتگو میں شام مخالف مسلح جنگجوؤں کی سرپرستی کے حوالے سے ضمنی اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ نے شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح جنگجوؤں کو اس مقصد کی خاطر آذربائیجان نہیں بھیجا۔

یاد رہے کہ ترکی سے یونان میں داخل ہونے والے عالمی پناہ گزینوں اور بحیرۂ روم کے مشرق میں واقع متنازع پانیوں میں تیل و گیس کی تلاش پر مبنی ترک تحقیقاتی سرگرمیوں کے باعث انقرہ و ایتھنز کے باہمی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں جبکہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر بارہا سمندری و ہوائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری طرف گذشتہ سوموار کے روز ترک نیوی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس کی 3 تحقیقاتی کشتیاں جاری ماہ میں مشرقی بحیرۂ روم کے پانیوں کی طرف بھیج دی جائیں گی، جس پر یونان کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ مینسک گروپ سال 1992ء میں فرانس، روس اور امریکہ کی مشترکہ سربراہی میں تشکیل دیا گیا تھا، جس کی اصلی ذمہ داری آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان موجود تنازعوں کا پرامن حل تھا۔
خبر کا کوڈ : 892068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش