0
Thursday 31 Dec 2020 15:39

جنوبی وزیرستان میں حالات کشیدہ، پولیس اور قبائلی لشکر آمنے سامنے

جنوبی وزیرستان میں حالات کشیدہ، پولیس اور قبائلی لشکر آمنے سامنے
اسلام ٹائمز۔ جنوبی وزیرستان میں قبائلی لشکر اور پولیس کے مابین خونریز تصادم کا شدید خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ تحصیل برمل کے علاقہ اعظم ورسک میں گھروں کی مسماری پر پولیس فورس اور احمدزئی وزیر قبائل کے زیلی شاخ زلی خیل کے مابین اختلافات نے شدت اختیار کی۔ پولیس فورس کے تازہ دم دستے اعظم ورسک پہنچ چکے ہیں جس نے سالورخیل قبائل کے تین قلعہ نما گھروں کو قبضے میں لے کر لشکر کشی کے روک تھام کے پولیس فورس نے جگہ جگہ مورچہ زن ہو گیے۔ اس موقع پر ایس ایچ او امیرخان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ زلی خیل قوم حکومتی رٹ سے بار بار روگردانی کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ڈی پی او ساوتھ شوکت علی کے ہداہت پر مذکورہ قوم کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے گا تاکہ قانون کے خلاف کاروائی کرنے پر حکومت ضرور کاروائی کرے گی۔ دوسری طرف قوم زلی خیل نے پولیس فورس کو 2 بجے تک مہلت دیکر دھمکی دی ہے کہ اگر پولیس فورس نے مجرموں کے گھروں کا محاصرہ ختم نہ کیا تو قوم زلی خیل پولیس فورس کے خلاف ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کریں گے۔ یاد رہے کہ مذکورہ واقع اس لیے پیش آیا ہے کہ زلی خیل قبائل سے تعلق رکھنے والے خون بادشاہ سرکی خیل، حاجی محمد خان اور زلمئی خان سالور خیل نے قومی مہلت کے دوران مخالف فریق غوریزائی سے متنازعہ زمین خرید لیا ہے، جو وانا سے دور 120 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گومل میں واقع ہے یعنی دوسرے ضلع میں ہے۔  جس پر قوم زلی خیل نے مذکور تین افراد کو قومی مجرم قرار دے کر قبائلی رسم و رواج کے تحت ان کے گھروں کو مسمار کر رہے ہیں، جس میں دوگھر قومی لشکر نے مسمار کر دیے جبکہ ایک گھر آج مسمار کررہا ہے۔ عوامی حلقوں نے اعلیٰ حکام سے مزکورہ معاملے میں مدخلت کی اپیل کی کیونکہ خونریز تصادم کا خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 907216
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش