0
Wednesday 10 Aug 2011 20:42

وفاقی کابینہ کا اجلاس، وزراء کا حکومتی فیصلوں کیخلاف تحفظات کا اظہار

وفاقی کابینہ کا اجلاس، وزراء کا حکومتی فیصلوں کیخلاف تحفظات کا اظہار
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پہلی مرتبہ پیپلزپارٹی کے وفاقی وزراء نے اپنی ہی حکومت کے فیصلوں کے خلاف سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے سامنے آواز بلند کی۔ سندھ سے وفاقی وزراء نے صوبے میں کمشنری نظام کے خاتمے اور 2001ء کے بلدیاتی نظام کی بحالی پر اس قدر ناراضی کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کو ان سے الگ ملاقات کرکے منانا پڑا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کراچی سمیت ملک کی مجموعی امن وامان کی صورت حال اور 10 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو کراچی کے حالات کی بہتری اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کو غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ایک بار پھر ہدایت کرنا پڑی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء نے صوبے میں بلدیاتی نظام کی بحالی پر شدید اعتراضات اور تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک سابق وفاقی وزیر کے سندھ جا کر کردار ادا کرنے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات سندھ کی تقسیم کے مترادف ہیں، صوبے کے عوام اس پر بہت ناراض ہیں جبکہ ہماری سیاست کو سخت دھچکا لگا ہے۔ وزیراعظم نے مجبوراً ان وزراء سے الگ ملاقات کی اور ان کے تحفظات دور کرنے کیلئے صدر سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے حوالے سے کہا کہ اجلاس میں مختلف ملکوں سے معاہدوں کے حوالے سے تجاویز اور ایئرپورٹ سیکیورٹی ایکٹ 1975ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ کے ترمیمی بل اوراسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی جانب سے اس بل کو مسترد کرنیکی تجاویز پر کمیٹی بنا کر وزارت قانون کو بھجوا دیا۔ او جی ڈی سی ایل کے عالمی مارکیٹ میں قابل فروخت بانڈز پر ٹیکس کی چھوٹ دینے کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ریلوے کے بحالی کے لیے 11 ارب ابھی تک جاری نہیں ہوئے، جس کا وزیراعظم نے نوٹس لے کر وزیر خزانہ کو رقم جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے پشاور ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنے کے معاملے کو صوبائی معاملہ قرار دیا۔

خبر کا کوڈ : 90895
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش