0
Saturday 16 Jan 2021 14:01

جی بی الیکشن پر نون لیگ کا وائٹ پیپر، مقتدر حلقوں، آئی بی پر الزامات

جی بی الیکشن پر نون لیگ کا وائٹ پیپر، مقتدر حلقوں، آئی بی پر الزامات
اسلام ٹائمز۔ جی بی انتخابات پر جاری نون لیگ کے وائٹ پیپر میں مقتدر حلقوں خصوصاً آئی بی پر الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی بی نے نون لیگ کو توڑنے کی رپورٹ دی تھی جس کے تحت گلگت بلتستان میں پی ایم ایل این کا شیرازہ بکھیرنے کا پلان تیار ہوا۔ آئی بی نے رپورٹ دی تھی کہ اگر نون لیگ کو نہ توڑا گیا تو پی ٹی آئی کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا، یعنی الیکشن میں تحریک انصاف کی شکست یقینی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ  روز اسلام آباد میں سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن اور نون لیگ کے مرکزی قائدین نے پریس کانفرنس میں وائٹ پیپر جاری کر دیا تھا۔

مقتدر حلقوں کا کردار
 نون لیگ کے وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ جی بی انتخابات سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہونے تھے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے تجاویز بھی مانگ لی تھی، صوبائی حکومت فیصلہ کر چکی تھی کہ انتخابات سے قبل الیکشن رولز 2017ء میں گلگت بلتستان میں گورننس کو سامنے رکھتے ہوئے ترامیم تجویز کرے اور چیف الیکشن کمشنر آفس کی انالوجی (ANOLOGY) کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی انالوجی پر ترتیب دے تاکہ یہ ادارہ کمیشن کی سطح پر استوار ہو اور الیکشن کمیشن میں ممبرز کی تعیناتی ہو سکے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان آرڈر 2018ء اور 2020ء کے مقدمے میں وفاق کو طلب کر لیا تھا۔

جب صوبائی حکومت کی مدت کی تکمیل کی بات ہوئی تو سپریم کورٹ نے آمدہ انتخابات کیلئے صوبائی حکومت کو بھی فریق بنا لیا اور صوبائی حکومت کے ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کر لیا، اسی دوران مقتدر اداروں نے صوبائی حکومت سے گزارش کی کہ اگر سپریم کورٹ کی دی گئی تاریخ کو صوبائی حکومت نے انتخابات کیلئے این او سی نہیں دی تو پھر الیکشن طویل عرصے تک موخر ہو سکتے ہیں جو گلگت بلتستان کی حساس حیثیت کے پیش نظر مناسب نہ ہوگا۔ مقتدر اداروں نے چیف الیکشن کمشنر، الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترامیم اور شفاف انتخابات منعقد کرنے کیلئے مفاد عامہ اور ترقی و تعمیر کے منصوبوں کو جاری رکھنے کی بھی گارنٹی دی لیکن یہ سب بعد میں '' ہوا '' ہوا۔

 نگران حکومت کی تشکیل اور کرپشن کے ریکارڈ
نون لیگ کے وائٹ پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کی تشکیل وزیر امور کشمیر، وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی باہم مشاورت سے ہونا تھی لیکن گورنر اور وزیر امور کشمیر نے نگران کابینہ کی تشکیل عدم مشاورت سے کی اور نگران کابینہ کی نامزدگی میں کرپشن کے وہ ریکارڈ قائم کیے گئے جو بیان کرنا بھی قابل شرم اور قابل مذمت ہے، نگران کابینہ کو بھی آمدہ انتخابات میں دھاندلی کیلئے اس طرح ہموار کیا گیا کہ نگران وزراء، پی ٹی آئی کیلئے اپنے علاقوں میں راہ ہموار کرینگے۔

 آئی بی پر الزامات
وائٹ پیپر میں آئی بی پر الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے اٹھارہ اگست دو ہزار بیس کے شیڈول کا اعلان کیا اور وفاقی حکومت کے وزراء نے گلگت بلتستان میں انتخابی دھاندلی کیلئے کام شروع کر دیا۔ سازشوں کے باﺅجود نون لیگ مضبوط تھی لیکن آئی بی نے عمران خان کی حکومت پر واضح کر دیا کہ نون لیگ کی پوزیشن مضبوط ہے، لہٰذا نون لیگ میں توڑ پھوڑ ضروری ہے، بصورت دیگر پی ٹی آئی کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا۔ پھر سازش کے تحت الیکشن کو موخر کروایا گیا اور پی ایم ایل این کا شیرازہ بکھیرنے کا پلان تیا رہوا اس سازش کے تحت تیرہ حلقوں میں نون لیگ کو مضبوط امیدواروں سے محروم کر دیا گیا۔

پوسٹل بیلٹ میں دھاندلی
الیکٹورل لسٹ میں نون لیگ کے ووٹرز کے پولنگ سٹیشنز تبدیل کیے گئے اور حلقے بدل دیئے گئے، الیکشن رولز کے مطابق ووٹر ز کو ایڈریس بلدنے کیلئے تیس دن دیئے جاتے ہیں لیکن یہاں صرف دس دن دیئے گئے اور وہ دس دن بھی چھٹوں کے روز رکھے گئے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ صرف حلقہ دو میں آر او نے 1382 پوسٹل بیلٹ کی لسٹ جاری کی لیکن جب گنتی کا مرحلہ آیا تو 1782 پوسٹل بیلٹس کا میگا فراڈ سامنے آیا۔ اس فراڈ پر احسن اقبال نے چیف الیکشن کمشنر کو ثبوت دیئے لیکن وہ بے بس تھا۔ گندم آٹے اور سرکاری عہدوں کے زریعے بدعنوانی اور دھاندلی کی گئی، کوٹے کی ایک لاکھ بوری گندم کو اٹھایا گیا اور اس کی پسائی مقامی ملز میں کی گئی اور پھر عمران خان کے تصویری بیگز میں آٹے کی تقسیم کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 910496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش