اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا کے مطابق یمن کے جنوبی علاقے "عدن" میں سابق و مستعفی یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی کی حامی فورسز نے گرفتار داعشی مفتی کو رہا کر دیا ہے۔ یمنی ای مجلے
YNP کے مطابق سعودی فوجی اتحاد کے قبضے میں باقی رہ جانے والے یمنی صوبے عدن کی اعلی سعودی عدالت کی جانب سے داعشی مفتی ابوبکر البریکی کو بری کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ابوبکر البریکی یمنی داعش کا مرکزی رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ عدن، لحج، ابین اور تعز میں داعش کا مفتی بھی رہ چکا ہے جسے داعش کی جانب سے عدن کے سٹیڈیم "22 مئی" (May 22 Stadium) کو بین الاقوامی کھیلوں کے دوران دھماکہ خیز مواد سے اڑا دینے کی منصوبہ بندی کے منظر عام پر آ جانے بعد سال 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری طرف انصاراللہ یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کی جانب سے بین الاقوامی برادری کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کروا کر کہ یمنی سرزمین پر داعش و القاعدہ مستعفی یمنی صدر منصور ہادی کی حامی فورسز کی شکل میں موجود ہیں، اقوام متحدہ سے بارہا مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ یمن کے حوالے سے قومی عزت، حاکمیت اور مفاد کے احترام پر مبنی ایک ایسا منطقی موقف اختیار کرے جس کے ذریعے بین الاقوامی امن و امان کو استحکام ملے۔