0
Sunday 14 Aug 2011 03:36

64 ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریک اسلامی پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی کا پیغام

64 ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریک اسلامی پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی کا پیغام
راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ بدامنی، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، طوفانی بارشوں اور دیگر قدرتی آفات میں وہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو تشکیل پاکستان کے وقت تھا، جب پرجوش عوامی جدوجہد سے تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور عوام نے بلاتفریق مذہب و مسلک باہم متحد ہو کر ایک پاکیزہ ہدف و مقصد کی خاطر جاری جدوجہد کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا اور کٹھن اور صبر آزما حالات میں جانی و مالی قربانیاں دے کر اپنی منزل حاصل کی، موجودہ سنگین حالات بھی اسی قسم کی جدوجہد اور جذبات کے متقاضی ہیں۔ پاکستانی عوام کے لیے ضروری ہے کہ قیام پاکستان کے اصل مقاصد کے حصول، معاشرتی برائیوں کے خاتمے، اسلامی فکر اور نظریے کے احیاء، مظلوم و محروم طبقات کے حقوق کی بازیابی، بنیادی مسائل کے حل، امن وامان کے قیام اور استحصالی قوتوں سے آزادی کے لیے اتحاد و وحدت کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں کیونکہ خدا تعالٰی بھی اس وقت تک قوموں کی حالت نہیں تبدیل نہیں کرتا، جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلیں۔
ماہ صیام کے دوران یوم آزادی پر اپنے خصوصی پیغام اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کاروائیوں میں مشغول کارکنوں سے ٹیلی فونک گفتگو میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان کا المیہ رہا ہے کہ اس کے قیام سے لے کر اب تک یہاں پر جمہوریت کو صحیح معنوں میں پنپنے نہیں دیا گیا، آئین اور قانون پر عمل نہیں ہوا ، اعلی ختیاراتی ادارے (پارلیمنٹ) کو ربڑ سٹیمپ بنایا جاتا رہا، اعلٰی اخلاقی اقدار کو فروغ نہیں دیا گیا، عدل و انصاف کے قیام سے گریز کیا گیا، بلکہ عدل و انصاف کے ذمہ دار اداروں کو دباؤ میں رکھا گیا، آمرانہ طرز حکمرانی نے طویل عرصہ تک
پاکستان پر قبضہ جمائے رکھا، پالیسی سازوں نے جانبدارانہ، غیر منصفانہ اور متضاد پالیسیاں تشکیل دیں، دہشت گردی کے طوفان کے ذریعے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے کی بجائے غیرملکی کلچر کو پروان چڑھایا جاتا رہا، ملک کو معاشی حوالے سے کمزور اور دوسروں کا دست نگر بنایا جاتا رہا، ملکی سرحدوں کے محافظوں کے سیاسی معاملات میں الجھ جانے کی وجہ سے عالمی اور سپر طاقتوں نے پاکستان کو اپنی گرفت میں جکڑ لیا۔ مصلحتوں، مجبوریوں اور عالمی سطح پر تعاون نے پاکستان کی خودداری اور شناخت کو ختم کر دیا، مہنگائی، بے روزگاری، جہالت، فحاشی، عریانی اور کرپشن جیسے گھناؤنے ناسوروں نے رہی سہی کسر پوری کر دی، یوں ملک ترقی اور خوشحالی کے راستے پر نہیں آسکا۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کو 64 برس گذر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا کہ کس نے ملک کو کتنا فائدہ پہنچایا اور کس نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا؟ ہمیں یوم آزادی کے موقع پر ان مسائل اور تلخ ماضی سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے بلکہ مسائل کے حل اور مشکلات کے خاتمے اور درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو ترقی، خوشحالی، استحکام اور مضبوطی تب حاصل ہو سکتی ہے جب ملک میں عادلانہ نظام کا نفاذ کیا جائے، عدل و انصاف اور جرم و سزا کاقانون رائج کیا جائے، ظلم، ناانصافی، تجاوز، زیادتی اور طبقاتی تفریق کو ختم کیا جائے، عدم توازن کی ظالمانہ پالیسیوں کو ختم کر کے فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس، موثر، پائیدار اور مستقل اقدامات کئے جائیں، ہزاروں عوام کے قاتلوں، مجرموں، دہشت گردوں اور فرقہ پرست جنونیوں کر سرعام تختہ دار پر لٹکایا جائے، ملک میں پارلیمنٹ کو بالادستی اور جمہوری و عوامی اداروں کو تمام اختیارات دئیے جائیں، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو آزاد اور خودمختار بنایا جائے، آئین کا احترام اور قانون کی پابندی کو یقینی بنایا جائے، مستقل طور پر آمریت کا راستہ روکا جائے، ملک سے بے روزگاری، رشوت ستانی، جہالت، فحاشی، عریانی، ناانصافی اور بے عدلی کا خاتمہ کیا جائے، اتحاد بین المسلمین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، تمام طبقات کے درمیان قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، دور جدید کے تمام سائنسی، علمی، ثقافتی اور ارتقائی تقاضوں کو اسلام اور اسلامی قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 91641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش