0
Tuesday 6 Jul 2021 14:11

6 جولائی عادلانہ نظام کے قیام اور عوامی و بنیادی حقوق کی پاسداری کا دن ہے، علامہ ساجد نقوی

6 جولائی عادلانہ نظام کے قیام اور عوامی و بنیادی حقوق کی پاسداری کا دن ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی “یوم فقہ جعفریہ“ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ مشہور مقولہ ہے ”ہرکہ آمد عمارت نوساخت “ جو بھی آیا اُس نے نئی عمارت تعمیر کی اور دنیا کی روایت جوکہ پاکستان میں زیادہ مروّج ہے کہ “جو بھی آیا وہ ایک نیا نعرہ لے کر آیا”۔ ضیاءالحق نے اسلامائزیشن، مشرف نے Enlightened Moderation (روشن خیال اعتدال پسندی) اور موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کی اصطلاح کو بطور نعرہ اپنایا، پاکستان کے معاشرتی ماحول میں جب بھی معاشرت سے جڑے نعروں کو سیاسی رنگ دیا گیا تو عوام میں تشویش پیدا ہوئی، خصوصاً ضیاء الحق کے دور حکمرانی میں جب اسلامائزیشن کا نعرہ لگا تو ہر طبقہ فکر میں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ کسی خاص برانڈ کا اسلام نافذ نہ ہو جائے، اسی تشویش کو چھ جولائی 1980ء کے پروقار، مہذب و قانونی احتجاج نے جہت اور راستہ دیا جس کی دعوت و اہتمام کی ذمہ داری ہمارے ساتھ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے نبھائی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پشتی بانی علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم اور قیادت علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی اور یہ اسی احتجاج کا تسلسل تھا جو 12-13 اپریل 1979ء کا عوامی پرامن اجتماع تھا، اس احتجاج کے مہتممین، سرپرست اور قیادت مستقل اہمیت کی حامل بڑی شخصیات تھیں البتہ بیمار ذہنیت اسے مختلف حوالوں کے ساتھ تراشتی رہی حالانکہ اِن بلند پایہ شخصیات کی زیرسرپرستی اِس خالصتاً عوامی تحریک کا کسی سے تعلق نہیں تھا، بعض بیمار ذہن انقلاب ِ ایران کے ساتھ تعلق جوڑنے کی کوشش کرتے رہے حالانکہ نہ اس وقت ایسا امکان تھا نہ ہی انقلاب اس سطح پر تھا کہ کسی کی مدد کرے یا تعلق جوڑا جائے، یہ احتجاج عوام کی اس تشویش کو راستہ دینے کی کوشش تھی اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ حکمرانوں کو بھی باور کرانا تھا کہ مسلم سکالرز، محققین، مجتہدین اور فقہا کی علمی و تحقیقی کاوشوں سے استفادہ کرکے اور جدید دور کے تقاضوں پر تطبیق کرکے ایسا عادلانہ نظام نافذ کیا جائے جو دنیا کےلئے ایک نمونہ قرار پائے اور جو انتہا پسندی، فرقہ واریت، تعصب اور مسلکیت سے بالاتر ہو۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ اس کنونشن کے بعد قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل پائی جس میں علامہ سید گلاب علی شاہ مرحوم، علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم، کرنل ریٹائرڈ سید فدا حسین مرحوم اور سید شبیرحسین ایڈووکیٹ شامل تھے۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم سے ملاقات میں ایک معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں ستمبر 1980ء کو آئین کی دفعہ 227 میں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک توجیہ کا اضافہ کیا گیا اور اس کے نتیجے میں زکوٰة آرڈیننس جاری ہوا۔ معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
خبر کا کوڈ : 941876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش