0
Wednesday 22 Sep 2021 03:24
افغانستان میں لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا

طالبان جامع حکومت قائم نہ کرسکے تو افغانستان میں خانہ جنگی ہوگی، عمران خان

پڑوسی ممالک کو دیکھ کر طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرینگے
طالبان جامع حکومت قائم نہ کرسکے تو افغانستان میں خانہ جنگی ہوگی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں اگر طالبان ایک جامع حکومت قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہاں خانہ جنگی کا خطرہ ہے اور جس سے افغانستان غیر مستحکم ہوگا اور دہشت گردوں کے لیے آئیڈیل مقام ہوگا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے میزبان جان سمپسن کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے موجودہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی شرائط بتاتے ہوئے کہا کہ طالبان قیادت کو ایک جامع حکومت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا بھی احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایسے دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیئے، جو پاکستان کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکیں۔ یہ سوچ اسلامی نہیں کہ خواتین تعلیم حاصل نہ کریں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سے انہوں نے جو بیانات دیئے ہیں، وہ کافی حوصلہ افزا ہیں اور میرے خیال میں وہ لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ طالبان نے ہمیں اس حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ وہ مرحلہ وار ایسا کریں گے، ہم یہاں سے بیٹھ کر ان کی حوصلہ افزائی اور مدد کرسکتے ہیں لیکن مستقبل میں کیا صورتحال بنے گی، اس کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مذہب خواتین کی آزادی کا مذہب ہے، یہ سوچ اسلامی نہیں کہ خواتین تعلیم حاصل نہ کریں، یہ شاید افغانستان کی کوئی دیہی ثقافت ہو لیکن اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے طالبان نے اسکول دوبارہ کھولنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں لڑکیوں کے اسکول جانے کے حوالے سے کسی قسم کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی اور بیان میں خصوصی طور پر لڑکوں کے اسکول جانے کا ذکر کیا گیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ فی الوقت کچھ بھی کہنا مشکل ہے، طالبان حکومت کو کچھ وقت دیں، کیونکہ ابھی انہیں 20 سال کی جنگ کے بعد اقتدار میں آئے بمشکل ایک ماہ کا عرصہ ہوا ہے، افغان خواتین مضبوط ہیں اور مجھے امید ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ وہ خود اپنے حقوق حاصل کر لیں گی۔ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنا ہے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ پاکستان پڑوسی ریاستوں اور ممالک کے ساتھ مل کر کرے گا۔ افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ اجتماعی طور پر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک ایک ساتھ مل کر بیٹھیں گے اور طالبان کی پیشرفت کا جائزہ لیں گے، انہیں تسلیم کرنا ہے یا نہیں، یہ ایک اجتماعی فیصلہ ہوگا۔ عمران خان نے طالبان سے ایک جامع حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ تمام دھڑوں کو شامل نہیں کرتے تو جلد یا بدیر وہاں خانہ جنگی ہوگی، اس کا مطلب ایک غیر مستحکم افغانستان ہوگا، جو دہشت گردوں کے لیے آئیڈیل مقام ہوگا اور یہ بات ہمارے لیے پریشان کن ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اکیلے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، باضابطہ تسلیم کرنے سے متعلق پڑوسی ممالک کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرینگے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جامع حکومت تشکیل نہ دی گئی تو وہاں خانہ جنگی ہوگی۔ افغانستان کو دہشتگردوں کی جائے پناہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیئے، جو پاکستان کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو مزید وقت دینا چاہیئے، ان سے متعلق کچھ کہنا بہت جلدی ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے سے متعلق پڑوسی ممالک کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا، پاکستان اکیلے کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔ تمام پڑوسی ممالک بیٹھیں گے، دیکھتے ہیں اس حوالے سے کیا پیشرفت ہے، پھر انہیں تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا جو ایک مجموعی فیصلہ ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ جامع حکومت تشکیل دیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان کے خانہ جنگی کی طرف جانے کا خدشہ ہوسکتا ہے، طالبان تمام گروپوں کو شامل نہیں کرتے تو جلد یا بدیر وہاں خانہ جنگی ہوگی، جس کا مطلب عدم استحکام اور شورش ہوگا، جبکہ افغانستان دہشتگردوں کے لیے ایک آئیڈیل مقام ہے جو پریشان کن ہے۔ انہوں نے افغانستان میں خواتین کو حقوق ملنے کی بھی توقع ظاہر کی اور کہا کہ افغانستان کی خواتین مضبوط ہیں، دنیا انہیں وقت دے وہ خود اپنے حقوق لے لیں گی، یہ حقوق لینے میں انہیں ایک دو یا تین سال لگ سکتے ہیں، طالبان کہہ چکے ہیں کہ خواتین کو قومی دھارے میں مرحلہ وار شامل کریں گے۔ افغانستان میں لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 955085
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش