0
Sunday 5 May 2024 23:20

یو اے ای ایران سے ڈر گیا، امریکی فوج کو ابوظہبی سے باہر نکال دیا

اب تیرا کیا ہوگا کالیا
یو اے ای ایران سے ڈر گیا، امریکی فوج کو ابوظہبی سے باہر نکال دیا
اسلام ٹائمز۔ مشہورامریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل نے اپنے جدید مقالے میں لکھا ہے کہ امریکہ یو اے ای سے اپنے ساری فوجی ہیلی کاپٹر اور دوسرا فوجی ساز و سامان قطرے کے ہوائی اڈے الظفرہ  منتقل کر رہا ہے اور اس کی وجہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے امریکہ کو اس بات کا پابند بنانا تھا کہ وہ  یمن اور عراق پر کسی بھی حملے سے پہلے یو اے ای حکام کو خبر دیں گے۔ جس پر امریکہ نے اپنے جنگی جہازوں کو قطر بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
علاقے میں کشیدگی بڑھنے سے یو اے ای شدید پریشان ہے اور اگر اعلانیہ طور پر پتہ چل گیا کہ یو اے ای علاقے میں امریکی فوجی کمپین میں مدد فراہم کر رہا ہے تو ممکن ہے ایران کے حامی گروہ اسے نشانہ بنائیں۔ یو اے ای نے اس اس پابندی کو اپنی حفاظت کے برابر قرار دیا ہے جب کہ امریکی حکام قطر میں اپنے جنگی طیارے مستقر کرنے کے بعد جیبوتی سے یمن کے خلاف حملوں کو جاری رکھنے پر غور کر رہےہیں۔
ابوظہبی کے موقف بدلنے کی اصلی وجہ کیا ہے؟
متحدہ عرب امارات کے حکام یمن کی جنگ کے دوران یمنی افواج کی جانب سے اپنی اہم تیل کی تنصیبات پر احتمالی حملوں سے خوفزدہ تھے اور متحدہ عرب امارات کے باقی امیر ابوظہبی کے حاکم محمد بن زاید کو نصیحت کر رہے تھے کہ وہ علاقے میں اپنی جاہ طلبی کو ترک کرے کیونکہ یہ یو اے ای کےلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اور اس حوالے سے 2022ء میں یمن افواج کی جانب سے ابوظہبی پر کیا جانے والا ڈرون اور میزائل حملہ ان کےلئے خطرے کی ایک گھنٹی ثابت ہوا جب کہ انصاراللہ نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر یو اے ای نے یمنی داخلی معاملات میں مداخلت جاری رکھی تو وہ دبئی کو بھی نشانہ بنائیں گے جس کے بعد یمن میں جنگ بندی کے عمل میں تیزی اور یو اے ای کے دو سال تک یمن میں آپریشن تعطل کا شکار ہو گیا تھا لیکن ایران کے اسرائیل کے خلاف سچا وعدہ آپریشن اور اس کے نفسیاتی اثرات کا یو اے ای اور امریکہ فوجی تعاون پر بہت گہرا اثر پڑا۔ ایران نے اسرائیل کے خلاف اعلانیہ میزائل اور ڈرون کا تاریخ ساز بہت بڑا حملہ کیا تھا جسے دس ممالک کے 240 جنگی جہاز، ان کے میزائل دفاعی نظام بھی مکمل طور پر ناکام نہ بنا سکے جس کے بعد ابوظہبی کو پتہ چل گیا کہ اگر کسی دن امریکہ نے ایرانی مفادات کے خلاف اس کی سرزمین کو استعمال کیا اور ایران نے اس کی جوابی کاروائی کا فیصلہ کر لیا تو پھر اس کے نتائج کیا نکلیں گے؟
اس بات میں تو کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ ایران کی جوابی کاروائی کو روکنے اور اسرائیل کے دفاع کے لئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جیسے ایڑی چوٹ کا زور لگایا، وہ ابوظہبی کے حوالے سے امریکہ اور اس کے اتحادی تکرار نہیں کر پائیں گے۔ دوسرا اسرائیل ایران سے ایک ہزار کلومیٹر دور ہے جب کہ یو اے ای صرف 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ایران کی طرف سے کوئی بھی احتمالی کاروائی کو ان کا دفاعی نظام روک نہیں پائے گا اور انہیں جس نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اس کا جبران کرنا ان کے بس میں نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1133019
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش