0
Saturday 25 Sep 2021 12:42

سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف سماعت29 ستمبر کو ہوگی

سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف سماعت29 ستمبر کو ہوگی
اسلام ٹائمز۔ ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف کیس کی سماعت 29 ستمبر کیلئے مقرر کر دی۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ  درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں لارجر بنچ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس سید شہبازعلی رضوی، جسٹس سردار احمد نعیم، جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔ عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاون کی دوسری جے آئی ٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن معطل کر رکھا ہے۔ درخواستگزاروں کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ اور برہان معظم ملک پیش ہوں گے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون سمیت دیگر پیش ہوں گے۔ درخواستگزار پولیس انسپکٹر رضوان قادر اور کانسٹیبل خرم رفیق کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کیلئے 3 جنوری 2019ء کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں، فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا، سپریم کورٹ نے بهی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا، سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ درخواستگزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے۔
خبر کا کوڈ : 955634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش