0
Monday 6 Dec 2021 20:18

سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پر حکومت کیساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، حلیم عادل شیخ

سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پر حکومت کیساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، حلیم عادل شیخ
اسلام ٹائمز۔ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز محمد حسین، حسنین مرزا، بلال غفار کے ہمراہ سندھ اسمبلی میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021ء کے حوالے سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے، بل آئین آئین سے متصادم کالا قانون ہے اسے واپس لینے تک کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کی تمام جماعتیں مذاکرات کی غیر رسمی دعوت کو بے معنی سمجھتی ہیں کیونکہ اپوزیشن سے مشاورت بل اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل کرنی چاہیئے تھی۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے ترمیمی بل کے حوالے سے مشاورت کی ہے اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس کالے قانون کے تحت مقامی حکومتوں حاصل محدود اختیارات سے بھی محروم کردیا گیا ہے، ہم نے گورنر سندھ کو اس سلسلے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ بل کی منظوری ہی غیر قانونی غیر آئینی اور غیر پارلیمانی طریقے سے ہوئی ہے اور یہ ترامیم سندھ کے شہروں پر قبضہ کرنے کی سازش ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی جاتنی ہے کہ آئندہ انتخابات میں ووٹ کے ذریعے کامیاب نہیں ہوسکتے اسی لئے چور دروازے سے نوٹ کے ذریعے کامیابی چاہتے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ ہم 2013ء کے بلدیاتی قانون کو بھی نہیں مانتے جن کے تحت سندھ بالخصوص کراچی کے بلدیاتی نظام کو اختیارات سے محروم کردیا تھا اور اب یہ مزید ترامیم لائے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 7-8-32-140 اے سے متصادم ہیں، ان ترامیم کے تحت کوئی بھی شخص جو اپنی یونین کونسل سے جیتنے کے قابل نہ ہو وہ بھی میئر اور چیئرمین بن سکتا ہے، ہر منتخب عہدے کی ایک مدت ہوتی ہے لیکن اس بل میں مدت متعین نہیں کی گئی جب کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو یہ اختیار دیا گیا ہے وہ کسی بلدیاتی ادارے کو کوئی اختیار تفویض کریں یا واپس لے لیں۔ انہوں نے کہا یہ ایک دوہرا نظام ہے جو صرف زرداران کے مفاد کیلئے بنایا گیا ہے۔

وزیر بلدیات کے فون پر رابطے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ غیر رسمی رابطہ تھا، اگر حکومت مذاکرات کے لئے سنجدہ ہوتی تو لیڈر آف دی ہاؤس باضابطہ طور رابطہ کرتے، ہم بند کمروں میں بات کرنے کو تیار نہیں ہے، اس قانون کو لیکر پورے سندھ میں تشویش پائی جاتی ہے اور تمام سیاسی اور سماجی فریقین اس بل ناخوش اور ناراض ہیں، یہ بل چالیس فیصد اپوزیشن کو بلڈوز کرکے عجلت میں لایا گیا ہے، پہلے یہ قانون واپس لیا جائے اور بلدیاتی قانون میں موجود غیر اخلاقی، غیر انسانی، غیر قانونی شقیں ختم کی جائیں تو بات چیت ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 967182
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش