0
Sunday 26 Dec 2021 18:44

ہندوستان توڑنے والے اور پاکستان توڑنے والے برابر نہیں ہوسکتے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

ہندوستان توڑنے والے اور پاکستان توڑنے والے برابر نہیں ہوسکتے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان جس علاقے کے لوگوں نے بنایا ان علاقوں سے ہم ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت یہاں آئے، یہاں کے لوگوں کی ہم ضرورت تھی ہم اپنے ساتھ صنعت، تعلیم اور کاروبار اور تہذیب لیکر آئے، پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد ہماری ضرورت تھی اور جوں جوں ضرورت ختم ہوتی گئی ہمیں ہر شعبہ زندگی سے فارغ کیا جاتا رہا، ہمارے آباؤ اجداد جب اس وطن میں آئے تو اپنی علاقائی شناخت وہیں چھوڑ آئے تھے، وہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کیلئے دو شناخت ہی کافی ہیں، ایک مذہبی شناخت جس کے نام پر یہ وطن حاصل کیا گیا اور دوسری پاکستانی شناخت، ہمارے اجداد نے یہاں صنعتیں لگائیں بینک کھولے اور بیوروکریسی کو سنبھالا لیکن قومیانے کے نام پر فیوڈلائز کرلی گئیں، حقیقت یہ ہے کہ ملک اگر نظریاتی سوچ پر قائم رہتا تو یہ دو شناخت کافی تھیں لیکن ہندوستان چھوڑتے وقت ایک دانشور نے جامع مسجد دہلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر کہتا رہا کہ تم جا تو رہے ہو لیکن تم سے تمہاری شناخت طلب کی جائے گی اور ہمیں اپنی شناخت منوانے میں 40 سے 50 سال کا عرصہ لگا۔

کراچی میں گریجویٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی شناخت کیلئے اپنی آدھی زندگیاں جیلوں اور جلاوطنی میں گزار دیں، تارکین وطن ہم سے پوچھتے تھے کہ ایم کیو ایم سے پہلے ہمارے بڑے مزے تھے، کراچی ہم آتے تھے ساحل سمندر کا رخ کرتے تھے لیکن جن حالات کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو ٹھہرایا جاتا ہے، اصل میں ایم کیو ایم انہیں حالات کی پیداوار ہے، 84ء میں ایم کیو ایم وجود میں آئی تو اس کی خبر ایک کالمی اور 4 سطحر پر مشتمل تھی، بشریٰ زیدی کے واقع کے وقت ایم کیو ایم دو دکانیں بند کرانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتی تھی۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے شناخت دے دی ہے، اب حقوق ہم سب نے مل کر حاصل کرنے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان توڑنے والے اور پاکستان توڑنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ، احمد سلیم صدیقی، ماہرین تعلیم، ٹیکنوکریٹس اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 970418
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش