0
Wednesday 18 May 2022 23:36

5 اگست کے فیصلے کشمیر کی عوام کیلئے باعث عذاب ثابت ہوئے، عمر عبداللہ

5 اگست کے فیصلے کشمیر کی عوام کیلئے باعث عذاب ثابت ہوئے، عمر عبداللہ
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر نے اُس ملک کے ساتھ الحاق نہیں کیا تھا جہاں یہ کہا جائے کہ ’اِس ملک میں رہنا تو جے شری رام کہنا ہے‘، یہاں کے عوام کو تو گاندھی کا ہندوستان دکھایا گیا تھا، ہمیں تو کہا گیا تھا کہ اس ملک میں ہر کسی کا درجہ برابر ہوگا اور ہر مذہب کو برابر کے نظریہ سے دیکھا جائے گا لیکن آج ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہنا چاہتے ہیں جس میں بھائی چارہ قائم و دائم رہے اور نیشنل کانفرنس کو وراثت میں یہ نعرہ ملا ہے کہ شیر کشمیر کا کیا ارشادہ ہند مسلم سکھ اتحاد۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے راجوری کے کوٹرنکہ میں ایک بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔
 
عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل کانفرنس سب سے زیادہ مضبوط تب رہی جب ہم سب ایک ساتھ اور ایک جُٹ تھے، جونہی ہم بکھر گئے ہم کمزور ہوگئے، جب ہم ایک دوسرے کا الگ الگ ترازو میں تولنے لگے تو ہم کمزور ہوگئے، جب ہم کہنے لگے کہ کون کشمیر کا ہے، کون جموں کا ہے، کون مسلمان ہے، کون سکھ ہے، کون ہندو ہے، کون گوجر ہے، کون پہاڑی ہے اور کون کشمیری ہے اور جب ہم نے فرق کرنا شروع کیا اُسی کے ساتھ ہم کمزور ہوتے گئے اور اسی کمزوری کا خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اس وقت جس پریشانی میں مبتلا ہیں اس پریشانی کی بنیاد وجہ یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کمزور ہوگئی۔
 
این سی کے نائب صدر نے کہا کہ پچھلے دو 3 سال میں بہت کچھ بدلا، جس کا ہم نے کبھی اندازہ بھی نہیں لگایا تھا، جو کچھ جموں و کشمیر کے ساتھ کیا گیا اُس کا شائد کسی کو بھی انداز نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنا تو بھاجپا کے منشور میں تھا، لیکن اس کے علاوہ ریاست کے ٹکڑے کئے گئے اور دونوں حصوں کو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا گیا، اسمبلی اور قانون ساز کونسل چھین لیا گیا اور ہمیں جمہوری حقوق سے محروم کیا گیا۔ اب سوال یہ اُٹھاتا ہے کہ کیا ان سب فیصلوں کا جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ پہنچا کہ نہیں۔ کیونکہ 5 اگست 2019ء کو جواز بخشنے کے لئے بڑی بڑی باتیں ہوئیں، بڑے بڑے وعدے ہوئے اور بڑے بڑے اعلانات کئے گئے۔ یہاں تک کہ یہاں کے نوجوانوں سے کہا جارہا تھا کہ یہ ہل والے ترقی اور روزگار میں رکاوٹ ہیں اور مہنگائی اور دیگر پریشانی بھی انہی کی وجہ سے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 994892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش