0
Sunday 20 Nov 2022 21:06

پاراچنار کے قریب پاک افغان سرحد پر مسلح جھڑپ کی ویڈیو رپورٹ

متعلقہ فائیلیںویڈیو رپورٹ: ایس این حسینی

ہفتہ 19 نومبر شام 5 بجے پاراچنار کے قریب پاک افغان بارڈر خرلاچی کے مقام پر سرحد کے آر پار قبائل کے مابین بارڈر کے تعین، نیز سڑک اور دیگر آباد کاری پر لڑائی چھڑ گئی۔ جو کئی گھنٹے تک جاری رہی۔ پاک افغان دونوں جانب کے قبائلی مشران نے اس دوران مصالحانہ رول ادا کرتے ہوئے جنگ کو روک دیا۔ تاہم آج صبح ایک بار پھر لڑائی شروع ہوگئی۔ جو پورا دن اور تادم تحریر جاری ہے۔ اس دوران افغانستان کی جانب سے سول آبادی خرلاچی اور بوڑکی کو مسلسل بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ خرلاچی اور بوڑکی گاؤں پر مارٹر اور 75 آر آر کے گولے داغے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوگئی ہے۔ پاکستان کی جانب سے بیشتر مزاحمت سویلین یعنی بوڑکی اور خرلاچی قبائل کی جانب سے کی جا رہی ہے، جبکہ حکومت نے مبینہ طور پر شام 4 بجے تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی تھی۔ نہ ہی افغانستان کی جانب سے کسی پاکستانی سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے قبائل میں سے کوئی بھی جنگ کے حق میں نہیں، تاہم افغان طالبان شروع ایام سے جارحیت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

ایک ہفتہ قبل خرلاچی بارڈر پر فوج اور افغان طالبان کے مابین مسلح جھڑپ میں مبینہ طور پر طالبان کے پانچ افراد مارے گئے، جبکہ پاک فوج کو اس دوران کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا تھا۔ کل ہفتہ کی لڑائی کا اصل سبب طالبان کی جانب سے پاکستانی حدود میں سڑک کی تعمیر تھی۔ پاکستانی قبائل اہلیان خرلاچی کا دعویٰ ہے کہ یہ سڑک ان کی ملکیتی جائیداد میں تعمیر کی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ باڑ لگاتے وقت سرحد کے اس پار ان کی پانچ چھ جریب زمین رہ گئی ہے، جس کا تذکرہ حکومت سے بار بار کیا جاچکا ہے۔ انک ا دعویٰ ہے کہ باڑ لگاتے وقت انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ان کی یہ بھی شکایت ہے کہ باڑ کو غلط جگہ پر لگا کر پاکستانی زمین جو کہ ہماری ذاتی ملکیت ہے، کو افغانستان کے حوالے کیا جاچکا ہے، جس سے انہیں کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ نیز ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ باڑ کی غلط تنصیب سے ان کی نہر کا بند بھی ملک سے باہر رکھا گیا ہے، جس کیوجہ سے گذشتہ آٹھ سالوں سے ان کی سینکڑوں جریب قابل کاشت زمین بنجر ہوکر رہ گئی ہے۔

انکا کہنا ہے کہ باڑ کے اس پار رہ جانے والی زمین کا ریونیو ریکارڈ موجود ہے، جس کا انتقال اہلیان خرلاچی کے نام ہے۔ اسی زمین میں طالبان حکومت تجاوز کرتے ہوئے سڑک تعمیر کر رہے ہیں، جو انہیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ حالیہ لڑائی کے حوالے سے مقامی افراد شکایت کر رہے ہیں کہ افغانستان سے حکومت مسلسل کارروائی کر رہی ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے معاملے کو عوام کے سپرد کیا گیا ہے، جبکہ فورسز کوئی کارروائی نہیں کر رہیں۔ اس دوران ذمہ دار تنظیموں نے رابطہ پر بتایا کہ انہوں نے حکومت سے رابطہ کرکے انہیں کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔ جس پر انہوں نے آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ سرحدی ذرائع نے شام 5 بجے اس بات کی تصدیق کر دی کہ حکومت کی جانب سے باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ پاک افغان سرحد پر جابجا ایسے بلکہ اس سے بدتر حالات کا سامنا بہت پہلے سے ہوتا رہا ہے۔ چند روز قبل خرلاچی سمیت کئی مقامات پر طالبان نے پاکستان کی لگائی ہوئی باڑ کو اکھاڑنے کے بعد اسے لپیٹ کر پیچھے منتقل کر دیا۔ افغان طالبان، اب اسی ملک کی نمک حرامی میں سب سے آگے ہیں، جس نے انہیں اقتدار دلانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ باجوڑ، مہمند، خیبر، کرم نیز شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ان کے تجاوزات کی رپورٹس آئے روز میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/islamtimesurofficial
خبر کا کوڈ : 1025796
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش