0
Tuesday 2 Apr 2024 12:08

فلسطین-اسرائیل جنگ کے فوائد

فلسطین-اسرائیل جنگ کے فوائد
تحریر: ابراہیم شہزاد

جنگوں کے بھی فائدے ہوتے ہیں! جی ہاں! آپ حیران نہ ہوں، جنگوں کے بھی فائدے ہوتے ہیں۔ جنگیں ہی اہل حق اور اہل باطل کے درمیان فرق واضح کرتی ہیں۔ جنگیں ہی "بزدل" اور "بہادر" کے درمیان تمیز کراتی ہیں۔ جنگیں ہی انسانوں کے خوشنماء لبادے میں چھپے بھیڑیوں کی پہچان کرواتی ہیں۔۔۔ 7 اکتوبر سے لیکر اب تک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ عروج پر ہے۔ اس جنگ میں دنیا کی ادبیات میں مندرج سارے جرائم اور مظالم صہیونی رژیم کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوچکے ہیں۔ چلتے پھرتے انسانوں کی چیتھڑے اڑانے سے لیکر عام شہریوں پر میزائل بمباری تک۔ راہ چلتے لوگوں پر ہوائی حملے سے لیکر ہسپتال میں داخل مریضوں کو نشانہ بنانے تک۔ ماؤوں بہنوں کا قتل عام تو معمول بن چکا ہے بلکہ اب تو عورتوں کی ان کے محرم رشتہ داروں کی آنکھوں کے سامنے عصمت دری کی جانے لگی ہے۔ بچوں کے سامنے والدین کا قتل تو کبھی والدین کے سامنے ننھے منھے معصوم بچوں کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔  نہ عوامی جگہیں محفوظ ہیں، نہ ہی کسی مخصوص جگہ کو تحفظ حاصل ہے۔

یاد رکھیں! 
جنگ کے دو پہلو ہوتے ہیں: ظلم و جنایت کا پہلو اور حماسہ اور شجاعت کا پہلو۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ جنگوں میں مظالم ہوتے ہیں، نا انصافیاں ہوتی ہیں، تاہم جنگوں میں کھلنے والے مردوں کے جوہر، شجاعت کے مظاہرے اور انسانی بلند پایہ اقدار کا اظہار بھی دیکھنے لائق ہوتا ہے۔ تبھی تو کربلا کی شیر دل خاتون حضرت زینب بنت علی سلام اللہ علیہا نے "و ما رأیتُ الّا جمیلا" فرما دیا تھا۔ غزہ کے ان پانچ مہینوں پر محیط جنگوں میں بھی بہت ساری ایسی روشن حقیقتیں ہیں کہ جن کو دیکھنے کے لئے بصیرت کی آنکھیں درکار ہیں۔ ہم فلسطین اسرائیل جنگ کے پانچ فوائد کا مختصراً تذکرہ کرنا چاہتے ہیں۔

پہلا فائدہ؛ انسانی تذلیل کا صحیح ادراک:
آج جب مغربی دنیا اپنے آپ کو متمدن اور اپنے تمدن کے مخصوص پیرامیٹر میں شامل ہونے والے کو ہی متمدن شمار کرنے لگی تھی تو غزہ کی جنگ وقوع پذیر ہوئی۔ اس جنگ نے تمدن کے سارے پُرفریب، کھوکھلے اور جھوٹے نعروں کی اصلیت کو عام انسان کے سامنے واضح کر دیا۔ حقوق بشر، حقوق نسواں، بنیادی انسانی حقوق جیسے سارے نعروں کے ڈھونگ رچانے والے خود اپنے مقابلے میں آنے والے انسانوں کو کیڑے مکوڑے قرار دینے لگے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں نے ہی انسانوں پر قیامت ڈھائی ہے۔ حقوق نسواں کے ذمہ داروں نے ہی خواتین کو جینے کے حق سے محروم کر دیا۔ خواتین کی تمام تر ممکنہ صورتوں میں تذلیل کی گئی۔ ریپ کے خلاف آواز اٹھانے کے دعویداروں نے ہی خواتین کی عصمت دری کی۔ بچوں کے حقوق کا خیال رکھ کر ملالہ کو امریکہ بلانے والوں نے غزہ کے معصوم بچوں پر میزائل داغے۔ لہذا واضح ہوگیا کہ یہ سب کا سب صرف کھوکھلے اور جھوٹے نعروں کے سوا کچھ بھی نہیں تھا۔ آج کے بعد کوئی بابصیرت انسان مغرب کو یا آج کی متمدن دنیا کو امن و آشتی اور انسانی اقدار کا محافظ تصور نہیں کرے گا۔

دوسرا فائدہ؛ خطے میں مزاحمتی بلاک کی اہمیت کا اندازہ:
غزہ اسرائیل جنگ سے اقوام عالم پر اسرائیل اور استعمار کے خلاف موجود مقاومتی بلاک کی ضرورت اور اس کی اہمیت کا بخوبی ادراک ہوا۔ اگر یہی مقاومتی بلاک نہ ہوتا تو یہ غاصب صہیونی ریاست اور اس کے اتحادی ایک ہفتے کے اندر فلسطینوں کا کام تمام کرتے۔ حماس کو مسلح کرنے سے لیکر یمنی انصاراللہ کو طاقتور بنانے تک۔ حزب اللہ لبنان کو جدید اسلحوں سے لیس کرنے اور سوریہ میں اسرائیلی بارڈر کو کنٹرول کرنے تک، سب کے سب مقاومتی کارناموں میں شمار ہوتے ہیں۔ یہی وہ کارنامے ہیں کہ جن سے آج نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا خائف ہے۔ آج یمن کی انصاراللہ تنظیم کی اجازت کے بغیر بحیرہ احمر سے ایک کشتی بھی نہیں گزر سکتی۔ آج دنیا کو "گلوبل ویلیج" بنانے والا انٹرنیٹ بھی یمنی انصاراللہ کے قابو میں ہے۔ جب چاہے وہ دنیا کے نظام کو تتر بتر کرسکتے ہیں۔ یہی وہ دھڑکہ ہے کہ جو مغرب کو مزید جنایتوں کا ارتکاب کرتے ہوئے لگا رہتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کے نظام کی باگ ڈور مزاحمتی بلاک کے ہاتھوں میں ہے۔ دنیا کی موجودہ صورتحال مزاحمتی بلاک کی اہمیت اور ضرورت کو خوب اجاگر کر رہی ہے۔ لہذا مقاومتی بلاک کی ضرورت پہلے بھی تھی۔ اب سارے لوگوں کے لئے مزید اس کی ضرورت واضح ہوگئی ہے۔

تیسرا فائدہ؛ مزاحمتی بلاک کی طاقت کا اندازہ:
اس جنگ میں مزاحمتی بلاک اپنی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اترا ہے۔ اب یہ مزاحمتی بلاک اسرائیل کی توجہ تو منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ اتحادیوں کی سازشوں کو بھی ناکام بنا رہا ہے۔ اسرائیل کو کبھی حیفہ پر حزب اللہ لبنان کا سامنا ہے تو کہیں سوریہ بارڈر پر مزاحمتی گروہ کا دفاع کرنا پڑتا ہے۔ کبھی حماس اسرائیل کی اہم فوجی جگہوں پر میزائل داغتی ہے تو کبھی حزب اللہ ائیرپورٹس کو نیست و نابود کرتی ہے۔ مغربی دنیا سے سمندری راستے مدد پہنچانے کی کوششیں تو اب انصاراللہ یمن کے ڈر سے تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ مزاحمتی بلاک کی استقامت نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے چھکے چھڑا دیئے ہیں۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ کل کو پتھروں سے ٹینکوں کا مقابلہ کرنے والا گروہ آج میزائل سے حملہ آور ہوگا۔ کل کو سات دن میں فتح کرنے کا عزم رکھنے والا خطہ آج ان کو ناکوں چنے چبوائے گا۔ کل کو داعش کے ذریعے سے یلغار بنانے والا ملک آج ان کے ہر ارادے میں آڑے آئے گا۔ ہر سازش نقش بر آپ کر دے گا۔ غرض مزاحمتی بلاک کی اہمیت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا پر ان کی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے۔ پوری دنیا انگشت بدندان ہے کہ مستضعفین کا یہ گروہ کس قدر عالمی استعمار کو ذلیل و رسواء کر رہا ہے۔

چوتھا فائدہ؛ اسرائیل کی اصلیت کا دنیا کے سامنے کھلنا:
ایک وقت تھا کہ لوگ اسرائیل کو ناقابل تسخیر سمجھتے تھے۔ اس کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینیں، جنگ کی نئی روشوں کی تربیت یافتہ فوج، بحرانوں سے نکلنے کے نئے نئے طریقے وغیرہ کے ظاہر کو دیکھ کر لوگ اس کو زمینی خدا سمجھتے تھے۔ 7 اکتوبر سے لیکر اب تک مقاومتی بلاک نے  انسانوں کے ذہن میں موجود اس خوف کے بت کو توڑ دیا۔ دنیا پر اسرائیل کی اصلیت کو واضح کر دیا ہے۔ دنیا پر ثابت کیا کہ یہ تو "مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔" چند ستم دیدہ جوان جمع ہو کر ان کی تمام جدید مشینوں، اعلی درجے کا ایجنسی سسٹم، تربیت یافتہ فوج سب کے اوسان خطا کر دیئے۔ دوسروں کے لئے نیو ورلڈ آرڈر مرتب کرنے والے امریکہ اور اسرائیل اپنے بحرانوں پر بھی قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ آج اسرائیل نہ صرف بیرونی حملوں کے زد میں ہے بلکہ شدید اندرونی خلفشاروں کا بھی شکار ہے۔ یہ جتنے مظالم آج ڈھائے جا رہا ہے، اسرائیل کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ ناتواں اور نامنظم غاصب ریاست اپنے منطقی انجام کو پہنچنے کے قریب ہے۔ ان شاء اللہ

پانچواں فائدہ؛ امریکہ کی رسوائی:
امریکہ ویسے تو دنیا بھر میں مختلف صورتوں اور مختلف موقعوں پر اپنی اہمیت کھو ہی رہا تھا، لیکن فلسطین اسرائیل جنگ نے تو جیسے ان کی ذلالت کو پَر ہی لگا دیئے ہیں۔ آج دنیا بھر میں جہاں جہاں فلسطین کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں، وہاں درحقیقت امریکہ سے بیزاری کا اعلان ہو رہا ہے۔ امریکہ اپنے تمام تر ظلم و استبداد کے ساتھ تاریخ کے کوڑا دان میں ہمیشہ کے لیے گرنے ہی والا ہے۔ ان شاء اللہ۔ نصر من اللہ و فتح قریب۔
خبر کا کوڈ : 1126299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش