0
Saturday 6 Apr 2024 00:32

چابہار اور راسک کارروائی

چابہار اور راسک کارروائی
تحریر: مہدی جہانتیغی

چابہار اور راسک پر جیش الظلم کے حملے کے بارے میں چار ایک اہم نکات:
1: جیش الظلم گروپ نے کئی کارروائیاں کی ہیں اور ہر بار اپنے حملوں کے لیے غیر ایرانی شہریوں کو استعمال کیا ہے۔ اس عمل کا پہلا پیغام یہ ہے کہ دو دہائیوں کی سرگرمی، فعالیت اور وسیع پروپیگنڈے کے باوجود یہ گروہ ابھی تک  ایران کے جنوب مشرق سے بلوچ اور سنی لوگوں کو اپنے ساتھ  ملانے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ یہ گروہ صرف ایک نسلی اور مذہبی شناخت کو استعمال کرتا ہے اور بلوچ اور سنی قوتوں کی عدم موجودگی میں، یہ عملاً ایک کرائے کا گروہ ہے، جس میں غیر ایرانیوں کی اکثریت ہے۔سکیورٹی نقطہ نظر سے اس عمل سے اس نظریئے کی تائید ہوتی ہے کہ یہ گروہ بیرونی اشاروں پر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام  دیتا ہے۔

اس کارروائی کے دوران، جیش الظلم گروپ نے باقاعدگی سے بیانات جاری کیے کہ لوگ اپنے گھروں سے نہ نکلیں، جبکہ اس گروپ اور اس کے اتحادی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک کال کے ذریعے لوگوں کو حکومت کے خلاف متحرک کرسکتے ہیں۔ آپریشن کے دوران گروپ کے متعدد مبالغہ آمیز بیانات لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے نہیں تھے بلکہ یہ دراصل بلوچ عوام سے اپنی مدد کے لیے مایوسی کا اظہار تھے۔ اس کے علاوہ، انٹیلی جنس کے لحاظ سے، کرائے کے دہشت گردوں کو استعمال کرنا ایک بہت بڑی  کمزوری ہے۔ اس تناظر میں موجودہ کارروائی میں تمام ایران نے چابہار اور کنارک کا دفاع کیا۔ شہداء میں شیعہ و سنی، بلوچ اور مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

دو: ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پوری طرح سے لیس اور تربیت یافتہ دہشتگردوں کی ایک بڑی تعداد نے چابہار اور راسک میں فوجی مراکز کے خلاف آپریشن کیا۔ البتہ حالیہ آپریشن میں تمام سرگرم دہشت گرد مارے گئے، حالانکہ کہ وہ ان دونوں شہروں میں ایک بڑا اور خونی قتل عام کرنے والے تھے۔ تقریباً بیس خودکش دہشت گردوں کو روکنا اور ہلاک کرنا، آسان کام نہ تھا، جن کا ایک  منصوبہ لوگوں کو یرغمال بنانا بھی تھا۔ عسکری طور پر  یہ کارروائی کس حد تک کامیاب رہی، اگر اسکا موازنہ ماسکو واقعے سے کیا جائے۔ یہ واقعہ کچھ طریقوں سے ماسکو میں ہونے والے حالیہ خونریز واقعے سے مماثلت رکھتا ہے، ماسکو واقعہ میں چار دہشت گرد تھے اور ان کا ہدف کارروائی کے بعد فرار کرنا تھا۔ واضح رہے کہ چابہار اور راسک میں آپریشن کرنے والے خودکش فورس تھے اور انکا ہدف بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری تھی۔

تیسرا نکتہ: زاہدان کارروائی کا کیس اپنے آخری ایام کو پہنچ رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ نے متاثرین کو تسلی دی ہے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو شہید اور جانبازوں میں شمار کیا ہے، بہت سے خاندانوں کو دیت اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا ہے۔ ملزمان اور فوجی دستوں کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے اور جلد ہی منصفانہ فیصلے سنائے جائیں گے۔ یہ تمام مسائل دہشت گرد گروہوں کے لیے بری خبر ہیں۔ چوتھا نکتہ وہ اس واقعے سے منفی استفادہ جاری رکھنا چاہتے تھے اور اسے دہشت گردانہ کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے ایک  جھوٹے بہانے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے، لیکن اب ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1127133
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش