4
0
Saturday 8 Mar 2014 15:42

جرائم پیشہ عناصر کیلئے روڈ میپ

جرائم پیشہ عناصر کیلئے روڈ میپ
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com


گذشتہ دنوں ایک طرف تو پاکستان سنی تحریک نے ملک بھر میں اینٹی طالبان ڈے منایا اور دوسری طرف اب میڈیا یہ خبریں نشر کر رہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں مسلسل پیشرفت ہو رہی ہے۔ اس پیشرفت کے حوالے سے ہم فقط یہ کہنا چاہیں گے کہ اگر کسی شخص کا اللہ کی وحدانیت پر عقیدہ ہو، اسے یقین ہو کہ اس نے اپنے اعمال کا جواب اللہ رب العزت کو دینا ہے، اس کا ایمان ہو کہ فرشتے شب و روز اس کا نامہ اعمال لکھ رہے ہیں تو ایسا باعقیدہ شخص، ناحق کسی انسان کو مارنے کی سوچ بھی نہیں سکتا۔ آج ہماری حکومت ان لوگوں سے مذاکرات کرنے جا رہی ہے۔۔۔! جو اللہ کی مخلوق پر ظلم کرتے ہیں، بے گناہ انسانوں کو خون کے آنسو رلاتے ہیں، مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر تہہ تیغ کر دیتے ہیں، ڈیوٹی پر مامور آرمی اور پولیس کے جوانوں کی گردنیں کاٹ دیتے ہیں، بازار میں خرید و فروخت کرنے والے عام لوگوں کے درمیان خودکش دھماکے کرتے ہیں، مساجد، امام بارگاہوں اور اولیائے کرام کے مزارات میں لوگوں کو خاک و خوں میں غلطاں کرتے ہیں اور چرچوں، بازاروں اور چوراہوں میں آگ اور خون کا کھیل کھیلتے ہیں۔۔۔

مذاکرات کا یہ میلہ اس حقیقت پر کھلی دلیل ہے کہ نہ ہی تو طالبان کا خدا کی وحدانیت اور اس کے دین پر ایمان ہے اور نہ ہی ہماری حکومت کسی آئین، قانون یا اسلام کی پابند ہے۔ اگر طالبان کا خدا کی وحدانیت پر یقین ہوتا تو وہ خدا کی مخلوق پر یوں شب خون نہ مارتے اور اگر ہمارے حکمرانوں کو ملکی سلامتی اور آئین کی بالادستی عزیز ہوتی تو ظلم، تعصب، فرقہ واریت، جہالت، پسماندگی، غداری، لاقانونیت اور درندگی کی ان گرتی ہوئی دیواروں کو پھر سے سہارا نہ دیتے۔ آج جب میں یہ خبر پڑھ رہاہ وں کہ "نئی حکومتی کمیٹی طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گی، جبکہ آئندہ مذاکرات خفیہ مقام پر کئے جانے کی بھی تجویز ہے" تو صاف لگ رہا ہے کہ بات دہشت گردوں سے مذاکرات کی نہیں ہے بلکہ اس طرح ملک دشمن دیگر طاقتوں کو بھی مستقبل کے لئے ایک محفوظ روڈ میپ دیا جا رہا ہے۔ 

جرائم پیشہ عناصر کو پھلنے پھولنے اور نشونما پانے کا ڈھنگ سکھایا جا رہا ہے۔ گویا پاکستان کے ایوان اقتدار سے راہزنوں، چوروں، ڈاکووں، قزاقوں اور اغوا کنندگان کو یہ گرین سگنل دیا جا رہا ہے کہ وہ سر جھکا کر جرائم کرنے کے بجائے سر اٹھا کر میدان میں آئیں، راہزن تنظیمیں بنائیں، چور انجمنیں بنائیں، ڈاکو پارٹیاں تشکیل دیں، قزاق اور اغوا کنندگان سپاہیں اور لشکر بنائیں اور یوں سب ملکر ایک طرف تو ملک و ملت پر اپنا ہاتھ صاف کریں اور دوسری طرف اللہ اللہ اور اسلام اسلام کے نعرے لگا کر حکومتی مافیا کے سیٹ اپ میں شامل ہوتے چلے جائیں۔

اگر آپ ان نام نہاد اللہ والوں اور توحید کے نعرے لگانے والوں کے بارے میں تھوڑی سی تحقیق کریں اور پرانی کتابوں اور رسالوں میں مغز ماری کرنے کے بجائے آج ہی ان کی ویب سائٹوں کا وزٹ کرکے دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ کل قائد اعظم کو کافر اعظم کہتے تھے اور آج پوری ملت اسلامیہ کو کافر کہہ رہے ہیں، یہ کل قیام پاکستان کے خلاف تھے، آج پاکستان کو کافرستان کہہ رہے ہیں، یہ کل اسلامی فرقوں کو کافر، مشرک اور نجس کہتے تھے، آج پاک فوج کو ناپاک فوج کہہ رہے ہیں۔ 

اب سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس ملک میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، ابتدائی تعلیم کا حسب ضرورت انتظام نہیں، صحت عامہ اور عوامی رفاہ جیسی باتیں ایک خواب کی حیثیت اختیار کر گئی ہیں، لوڈشیڈنگ کا دور دورہ ہے، مہنگائی اور بے روز گاری کی شرح آسمان کو چھو رہی ہے اور۔۔۔ ایسے حالات میں ہمارے ملک کی عوامی اور جمہوری کہلانے والی حکومت کا سارا ہم و غم یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح ملک کے دشمنوں، آئین کے باغیوں اور ملت پاکستان کے قاتلوں کو پاکستانی قوم پر مسلط کیا جائے۔

ہمارے ہاں ملت پاکستان اور حکومت پاکستان کے درمیان ہمیشہ نظریاتی کشمکش رہی ہے، ہمارے حکمرانوں نے ماضی میں دہشتگرد ٹولے بنا کر بہت سنگین غلطی کی تھی اور اب ان دہشتگرد ٹولوں کو مذاکرات کی آڑ فراہم کرکے اس سے بھی بڑی غلطی کرنے جا رہے ہیں۔ ایک ایسی بڑی غلطی کہ جس کے بعد شاید اصلاح کی کوئی گنجائش ہی باقی نہ رہے۔ آج جرائم پیشہ عناصر کو روڈ میپ دینے سے حکمرانوں کو روکنا ہر دیندار اور محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔ آئیے اپنی اجتماعی کاوشوں سے سنی تحریک کے اینٹی طالبان ڈے کو اینٹی طالبان موومنٹ میں تبدیل کرکے ملک و ملت کے دفاع کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 359423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
very good.
ہمارے حکمرانوں نے ماضی میں دہشتگرد ٹولے بنا کر بہت سنگین غلطی کی تھی اور اب ان دہشتگرد ٹولوں کو مذاکرات کی آڑ فراہم کرکے اس سے بھی بڑی غلطی کرنے جا رہے ہیں۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں کور کمانڈر کانفرنس میں جائزہ، حکومت عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے۔
چوہدری نثار علی خان اور عمران خان کے درمیان ایک دو روز میں ملاقات کا بھی امکان ہے، جس میں طالبان سے مذاکرات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔
منتخب
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش