0
Friday 14 Feb 2014 17:24
پاکستان میں آخری دہشتگرد اور دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے

امریکہ، اسرائیل و بھارت کا ٹرائیکا پاکستان میں دہشتگردی کیلئے طالبان کی مدد کر رہا ہے، پیر مختار صدیقی

طالبان دہشتگردوں سے کسی بھی قسم کی ہمدردی کا مطلب عوام کے قتل عام میں اضافہ ہے
امریکہ، اسرائیل و بھارت کا ٹرائیکا پاکستان میں دہشتگردی کیلئے طالبان کی مدد کر رہا ہے، پیر مختار صدیقی
پیر مختار صدیقی سنی اتحاد کونسل سندھ کے صدر اور ادارہء تجلیات غوث الاعظم ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے بانی مرحوم صاحبزادہ حاجی فضل کریم صاحب کے ساتھ آپ کی دیرینہ وابستگی و تعلقات اور انکے بعد صاحبزادہ حامد رضا موجودہ چیئرمین سنی اتحاد کونسل کے ساتھ وابستہ ہیں اور کراچی میں کونسل کے پلیٹ فارم پر فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے پیر مختار صدیقی کے ساتھ طالبان حکومت مذاکرات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سنی اتحاد کونسل کی دہشتگردی کے خلاف جاری تحریک کے حوالے سے مختصراً کیا کہیں گے۔؟
پیر مختار صدیقی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ مرحوم صاحبزادہ حاجی فضل کریم صاحب اور سنی اتحاد کونسل نے پوری قوم کو شعور دینے کیلئے تحریک شروع کی، پوری قوم کو اس بات پر کھڑا کیا اور ان ظالم یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ طالبان دہشتگردوں، جنہوں نے تعلیمات قرآن و سیرت رسول پاک (ص) کے خلاف شرانگیزیاں کیں، دہشتگردی و قتل و غارتگری کا بازار گرم کیا، ان کے خلاف آواز حق بلند کی۔ اس وقت بھی صاحبزادہ حامد رضا صاحب کی قیادت میں سنی اتحاد کونسل دین مبین اسلام کی خدمت، ناموس رسالت (ص) کا تحفظ، پاکستان میں جاری بدترین دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے دیگر محب وطن جماعتوں کے ساتھ سرگرم عمل ہیں، ہم ملک خداداد پاکستان سے آخری دہشتگرد اور دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم پاکستان کو پھر سے امن و امان کا گہوارہ بنا کر دم لیں گے۔ ہم صاحبزادہ فضل کریم مرحوم کی بے مثال جدوجہد و فلسفے سے تجدیدِ عہدِ وفا کرتے ہوئے اسلام و پاکستان کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں حال ہی میں دہشتگرد عناصر کی جانب سے دو مزارات پر زائرین کو دہشتگردی کا نشانہ بنائے جانے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
پیر مختار صدیقی: دیکھیں طالبان دہشتگردوں سے نہ تو عوام محفوظ ہے، نہ ہی فوج، پولیس، رینجرز محفوظ ہے، نہ تو مذہبی و سیاسی رہنما محفوظ ہیں، اہلسنت، اہل تشیع علماء کو طالبان مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں، طالبان دہشتگردوں سے نہ تو گھر میں بیٹھی عوام محفوظ ہے نہ ہی بازار محفوظ ہیں۔ اسی کراچی میں ان دہشتگردوں نے جہاں 12 ربیع الاول جشن عید میلاد النبی (ص) کی محافل و جلوس کو نشانہ بنایا، نشتر پارک میں دھماکہ کرکے 63 سے زائد جید اہلسنت علماء کرام و مشائخ عظام کو شہید کیا، وہیں ان طالبان دہشتگردوں نے عاشورا و چہلم کے جلوسوں، مجالس کو اپنی دہشتگردی و بربریت کا نشانہ بنایا۔ ملک بھر میں سینکڑوں مزارات، درگاہوں، مساجد، امام بارگاہوں کو انہوں نے دہشتگردانہ کارروائیاں کرکے نشانہ بنایا، حد تو یہ ہے کہ طالبان دہشتگردوں کی جانب سے قبروں سے لاشوں کو نکال کر ان کی بے حرمتی کی گئی۔ حال ہی میں جو انہوں نے کراچی کے علاقے گلشن معمار میں ایوب شاہ بخاری کے مزار پر انہوں نے چھ افراد کے گلے کاٹ کر ذبح کیا، اس کے بعد گذشتہ دنوں ان دہشتگردوں نے بلدیہ ٹاون کراچی میں حضرت سید مہربان شاہ کے آستانے پر فائرنگ کرکے معصوم بچی، اسکے والد سمیت 9 لوگوں کو شہید کیا۔ جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام دہشتگرد عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اسلام ٹائمز: حکومت طالبان مذاکراتی عمل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
پیر مختار صدیقی: حکومت مذاکرات کے ذریعے طالبان دہشتگردوں کو عام معافی دینا چاہتی ہے، جن دہشتگردوں کو ہماری سکیورٹی فورسز نے، افواج پاکستان نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر گرفتار کیا، حکومت انہیں رہا کرنا چاہتی ہے، مذاکرات کے نام پر ان دہشتگردوں کو ملک میں مزید بدامنی پھیلانے کیلئے وقت دیا جا رہا ہے، تو یہ حکومت کی بہت بڑی غلطی ہوگی، حکومت کے اس ظالمانہ اقدام سے دہشتگرد قوم کو مزید نقصان پہنچائیں گے، طالبان دہشتگردوں سے کسی بھی قسم کی ہمدردی کا مطلب ہے عوام کے قتل عام میں اضافہ۔ لہٰذا سنی اتحاد کونسل کا شروع دن سے واضح ترین موقف ہے کہ حکومت فی الفور طالبان دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کے ڈھونگ کو ختم کرے، ان کے ساتھ جھک کر بات نہ کی جائے اور اسلام و پاکستان دشمن، یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ طالبان دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے، طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کے نیٹ ورک کو توڑے اور ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کی جانب سے شریعت کے نفاذ، ملا عمر کو امیرالمومنین اور ملا فضل اللہ کو خلیفہ بنانے کے اعلان کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
پیر مختار صدیقی: پہلی بات تو یہ ہے کہ 60 ہزار سے زائد معصوم و بے گناہ پاکستانی شہریوں، افواج پاکستان، سکیورٹی اہلکاروں کے قاتل طالبان دہشتگردوں کے خون ٹپکتے منہ سے نفاذِ شریعت جیسا پاکیزہ مطالبہ زیب نہیں دیتا۔ ظلم و بربریت پر مبنی خود ساختہ شریعت کی بات کرنے سے پہلے طالبان اسلامی شریعت کے مطابق 60 ہزار شہداء کے خون کا قصاص دیں۔ طالبان کو اسلامی شریعت کے مطابق یہ بات ثابت کرنا ہوگی کہ بے گناہ معصوم عوام کو خودکش حملوں، بم دھماکوں اور دہشتگردانہ کارروائیاں کرکے نشانہ بنانا کس طرح جائز ہوسکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ پاکستانی عوام ملا عمر کو امیرالمومنین اور ملا فضل اللہ کو خلیفہ نہیں مانتے اور نہ ہی طالبان کی خود ساختہ شریعت کو مانتے ہیں کہ جو اکثریتی مکتب اہلسنت کے نظریات کے بالکل خلاف ہے۔ امیر المومنین و خلیفہ ماننا تو دور کی بات ہمارا تو مطالبہ ہے کہ ان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرکے ان کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: آپ کی نظر میں پاکستان میں طالبان کیا ایجنڈا رکھتے ہیں۔؟
پیر مختار صدیقی: مختصراً یہ کہنا چاہوں گا کہ ہمیں دیکھنا چاہئیے کہ ملک بھر میں جاری دہشتگردی کی کڑیاں کہاں جا کر ملتی ہیں۔ دیکھیں یہود و نصاریٰ، خصوصاً امریکہ، اسرائیل، بھارت کا ٹرائیکا پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مسلسل سازشیں کر رہا ہے اور یہ پاکستان دشمن ٹرائیکا طالبان دہشتگردوں کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے، تاکہ پاکستان کو تباہی و بربادی سے دوچار کیا جائے۔ ہمارے قومی سلامتی کے ادارے سب کچھ سمجھتے ہیں، جانتے ہیں، انہیں تمام مصلحتوں سے بالاتر ہو کر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی، تب جا کر پاکستان میں امن و امان ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 351593
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش