0
Monday 14 Jul 2014 12:50
تمام عرب ممالک اپنے اپنے مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں

مسلمان ممالک کی عدم توجہ نے نیتن یاہو کو موقع فراہم کیا کہ وہ جو چاہے کرے، ولید ابو علی

مسلمان ممالک کی عدم توجہ نے نیتن یاہو کو موقع فراہم کیا کہ وہ جو چاہے کرے، ولید ابو علی
پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر ولید ابو علی ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں، آپ انٹیلی جنس کے شعبہ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 3 دسمبر 2012ء کو فلسطین کے نئے سفیر کے طور پر آپ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پاکستان پہنچے۔ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اسلام آباد میں منعقدہ فلسطین فاونڈیشن پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر اسلام ٹائمز نے فلسطینی سفیر کا انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔


اسلام ٹائمز: صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
ولید ابو علی: انتہائی شرمناک بات ہے کہ فلسطینی قوم پر ظلم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں اور مسلمان ممالک غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ غاصب صیہونی ریاست کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی بجائے فٹبال میچز پر تمام تر توجہ مرکوز کی گئی۔ معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے لیکن دنیا فٹبال میچ میں مگن ہے۔

اسلام ٹائمز: اس قضیہ کے تناظر میں عالمی تنظیموں اور خصوصاً مسلمان ممالک کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟

ولید ابو علی: نواز شریف واحد رہنما ہیں جنہوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمت کی، ہم فلسطینیوں کی حمایت پر پاکستان کے شکرگزار ہیں اور ہمیں پاکستان کی دوستی اور حمایت پر فخر ہے۔ پاکستان کی طرح اقوام متحدہ اور یو این سکیورٹی کونسل نے بھی ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے۔ او آئی سی اور عالمی برادری کو اسرائیل پر دباو بڑھانا چاہیے، تاکہ اسرائیلی مظالم کو روکا جا سکے۔

اسلام ٹائمز: قبلہ اول کی آزادی اور مسئلہ فلسطین کے حل کے سلسلے میں عرب ممالک کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟

ولید ابو علی: اس وقت تمام عرب ممالک اپنے اپنے مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں، کسی کی توجہ قضیہ فلسطین کی جانب نہیں ہے۔ مختلف عرب ریاستیں طرح طرح کے سیاسی تنازعات میں الجھی ہوئی ہیں، مسئلہ فلسطین ان کی نظر میں ثانوی اہمیت کا حامل قرار پا چکا ہے۔ چونکہ مسلم امہ اپنے اپنے مسائل کے حل میں مصروف ہے، اسرائیل کو موقع ملا کہ وہ جو چاہے کرے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ تھی کہ صیہونی حکومت نے اسی وقت کو حملے کے لئے موزوں تصور کیا۔؟
ولید ابوعلی: عرب دنیا کے مختلف ممالک شام، عراق، مراکش، یمن، لیبیا اور تیونس تنازعات کا شکار ہیں، عرب اسپرنگ کی وجہ سے بھی یہ ممالک کشمکش میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے نیتن یاہو کو موقع میسر آیا کہ جو چاہے کرے۔
خبر کا کوڈ : 399306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش