0
Thursday 19 Sep 2013 19:21

ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا کو انسداد دہشتگردی ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ

ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا کو انسداد دہشتگردی ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں جاری کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے حکومت نے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم کو انسداد دہشتگردی کے ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء میں نئی ترامیم کی جائیں گی تاکہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے بڑھتے واقعات کو کنٹرول کیا جا سکے، اس لئے ان جرائم کو باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق نئی سفارشات کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لئے بنائے جانے والی جوائنٹ انوسیٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں مسلح افواج، سول فورسز، سپریٹنڈنٹ آف پولیس اور خفیہ اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائےگا۔
 
سفارشات کے مطابق ملزمان کا ٹرائل کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 30 روز کے دوران ایف آئی آر کا اندراج کرکے مقدمہ عدالت میں پیش کرے گی، اگر 30 دنوں میں تحقیقات مکمل نہیں ہوئی تو ابتدائی رپورٹ ہی عدالت میں پیش کی جائے گی اور اسی رپورٹ کی بنیاد پر ملزم پر مقدمہ چلے گا۔ سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر فورسز کسی کو گرفتار کریں گی تو اسے متعلقہ تھانے یا صوبائی حکومت کے مقرر کردہ تحقیقاتی افسر کے حوالے کرنے جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 30 روز میں کیس کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی اور سماعت کو 2 سے زائد بار ملتوی بھی نہیں کیا جا سکے گا۔ 30 روز میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں کیس متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں لایا جائے گا، چیف جسٹس کے پاس کیس کا مناسب فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کے لئے پیش کی جانے والی سفارشات کے مطابق گواہان اور پراسیکیوٹر کے تحفظ کے لئے حفاظتی اسکرین نصب کی جائیں گی اور سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جا سکے گی۔
خبر کا کوڈ : 303408
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش